سکیرٹری تعلیم سے کچھ ہوتا ہے تو ٹھیک ورنہ فارغ کردیں جسٹس گلزار
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ملک میں ایک نصاب سے متعلق وزارت تعلیم کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم کو طلب کرلیا۔ عدالت نے وزارت تعلیم نیشنل سروسز حکام کی سرزنش کردی۔ چیف جسٹس نے کہا وزارت تعلیم سے ایک نصاب کا کام ساری زندگی نہیں ہوگا۔ ہمارے دور میں نصاب کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ پاکستان کو بنے 73 سال ہوگئے ابھی تک ہم نصاب کا معاملہ حل نہیں کر سکے۔ 1960 کا نصاب نکال کے نوجوانوں کو پڑھا دیں۔ ایک نصاب بنانا وزارت تعلیم کے بس کی بات نہیں۔ پوری نوجوان نسل کو تباہ نہ کریں۔ بچوں کی زندگی کے ساتھ نصاب کو لیکر نہ کھیلیں 1960 کے نصاب میں بہترین مذہبی ہم آہنگی تھی۔ سیکرٹری تعلیم سے نصاب کے معاملہ پر کچھ ہوتا ہے تو ٹھیک ورنہ فارغ کر دیں گے۔ سیکرٹری تعلیم ایک ماہ میں نصاب کا مسئلہ حل کریں۔ چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے کہا لازمی مضمون اردو اور انگلش میں مذہبی مواد شامل کر دیا گیا ہے۔ لازمی مضامین میں مذہبی مواد کو نکالنا ہے۔ جس کے بعد عدالت نے حکم میں قرار دیا کہ وزارت تعلیم کی ایک نصاب سے متعلق رپورٹ اطمینان بخش نہیں۔ ایک نصاب کے معاملہ کو طول دیا جا رہا ہے۔ ایک نصاب کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔ ایک نصاب کے معاملہ پر وزارت تعلیم کام مکمل کرے ۔