7ارب کا فراڈ منی لانڈرنگ جہانگیر ترین بیٹے داماد3فیملی خواتین کیخلاف مقدمات
لاہور (نیوز رپورٹر) ایف آئی اے نے سوا سات ارب روپے کے مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ سوا تین ارب روپے سے زائد کے فراڈ پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، داماد شاہد اکبر فاروقی، ولید اکبر فاروقی جبکہ سوا دو ارب کی غیر قانونی منتقلی پر جہانگیر ترین فیملی کی تین خواتین، چیف آپریٹنگ افسر اور سابق سیکرٹری زراعت رانا نسیم، کیش بوائے عامر وارث کے خلاف فراڈ اور منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کے پاس ترین فیملی پر پبلک لمیٹڈ کمپنی میں فراڈ اور جعل سازی سے مجموعی طور پر 7 ارب کے قریب پیسے اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ ٹیکس ریٹرنز میں اربوں روپے کا خسارہ ظاہر کرنے کے باوجود جہانگیر ترین نے اپنی کمپنی جے ڈی ڈبلیو سے سوا تین ارب روپے منتقل کیے۔ جبکہ سوا دو ارب روپے کیش بوائے کے ذریعے فیملی کے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے۔ جہانگیر ترین پر ایف آئی اے میں مقدمات کی تعداد تین ہو گئی ہے جبکہ علی ترین پر دو مقدمات درج ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے اپنے داماد کی کاغذ بنانے والی بند فیکٹری فاروقی پلپ کمپنی میں سرمایہ کاری کی اور بند فیکٹری میں اپنی کمپنی جی ڈی ڈبلیو سے سوا تین ارب روپے بند کمپنی میں منتقل کئے۔ رقم بعد ازاں فیملی ممبران کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی کمپنی میں 26 فیصد پبلک شیئرز ہیں اور پبلک پرائیویٹ کمپنی کے اکاؤنٹس سے اس طرح رقم نکلوانا فراڈ کے زمرے میں آتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے گوشواروں میں بزنس میں خسارہ ظاہر کیا تھا۔ اس طرح بند فیکٹری میں پیسے لگا کر 3 ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ جہانگیر ترین اور اہلخانہ نے اس رقم سے اوپن مارکیٹ سے محتاط طریقے سے ڈالر خریدے اور رقم بیرون ملک منتقل کی۔ دوسری ایف آئی آر میں ایف آئی اے نے جہانگیر ترین، ان کی فیملی کی تین خواتین، چیف آپریشنل افسر رانا نسیم، کیش بوائے عامر وارث اور جعلی اکائونٹ ہولڈرز ملک ریاض کو نامزد کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق جہانگیر خان ترین نے دوہزار سترہ سے بیس تک جے ڈٰی ڈبلیو کے اکائونٹس سے دو ارب بیس کروڑ روپے غیرقانونی طور پر نکلوائے، ایف آئی آر کے مطابق جہانگیر ترین نے ریاض ٹریڈرز نامی جعلی اکائونٹس سے 5 اعشارہ 8 بلین روپے کی فیملی کے اکائونٹ میں ٹرانزیکشنز کیں، ریاض ٹریڈرز کے نام سے جعلی اکائونٹ غیر قانونی ٹرانزیکشنز کیلئے آفس بوائے ملک ریاض احمد کے نام پر کھلوایا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق جہانگیر ترین نے عامر وارث کے ذریعے 419 ملین روپے علی ترین کی ملکیت اے ٹی ایف مینگو فارمز کے اکائونٹ میں غیر قانونی ٹرانسفر کرائے۔ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے چیف فنانشل افسر رانا نسیم کو بھی آج تحقیقات کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
لودھراں (نامہ نگار) جہانگیر ترین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے مجھ پر عائد کئے گئے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ میں پہلے ہی ایف آئی اے کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس کا بمع ٹھوس شواہد تفصیلی جواب جمع کرا چکا ہوں۔ مجھے دکھ ہے کہ میرے اور میرے خاندان کے خلاف کوئی غیر قانونی عمل ثابت نہ ہونے کے باوجود بہتان تراشی کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں اپنے بیان میں جہانگیر ترین نے مزید کہا کہ جے ڈی ڈبلیوکی فاروقی پلپ میں سرمایہ کاری ایک حقیقی کاروباری ٹرانزکشن تھی۔ اس سرمایہ کاری سے ڈالر خریدنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ یہ ایک کمپنی کی دوسرے میں سرمایہ کاری تھی۔ جے ڈی ڈبلیو کے مکمل آڈٹ شدہ اکاؤنٹس اس کا ثبوت ہے۔ میرے بارے سب الزامات بے بنیاد اور خود ساختہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے اور خاندان کے تمام اثاثے ڈکلیئر شدہ اور ٹیکس نیٹ میں ہیں۔ بیرون ملک تمام پیسہ قانونی راستے سے ٹیکس کی ادائیگی کے بعد بھیجا گیا۔ مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ یہ مہم دانستہ طور پر میری ساکھ خراب کرنے کی کوشش ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔