• news

سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی خریدوفروخت پر پابندی لگادی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی پراپرٹیز کی خرید و فروخت کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے متروکہ وقف املاک کی تمام اراضی کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے تین ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ دوران سماعت متروکہ وقف کی ہزاروں ایکڑ اراضی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک نے موقف اپنایا کہ ماضی میں غیرقانونی کام زیادہ ہونے پر دفاتر کو آگ لگا دی جاتی تھی۔ 39 ہزار املاک میں سے تمام کا ریکارڈ دستیاب نہیں، پورا محکمہ ہی سیاسی بھرتیوں سے بھرا پڑا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا سیاسی طور پر بھرتی افراد کو نکالتے کیوں نہیں؟۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک نے کہا نئی بھرتیوں پر پابندی ہے، سب کو نکال دیں تو محکمہ کیسے چلے گا؟۔ چیف جسٹس  نے کہا چیئرمین صاحب عدالت کیساتھ کھیل نہ کھیلیں، سب کچھ آپ کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود زمینیں لیز پر دی جا رہی ہیں، آپ کو یہاں سے ہی جیل بھجوا دیں گے، تمام زمینیں تو فروخت ہوچکی، محکمہ بند ہی کر دیتے ہیں،کیا اتنا بڑا محکمہ صرف کرایہ اکٹھے کرنے کیلئے ہے؟۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک نے موقف اپنایا کہ ادارے کا منافع ایک ارب سے بڑھ کر پانچ ارب ہو چکا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا لاہور بادامی باغ میں چار کنال اراضی کا کرایہ تین ہزار ہے۔ بادامی باغ میں دس فٹ جگہ کا کرایہ بھی کئی ہزار ہے۔ چیئرمین متروکہ وقف املا ک نے کہا کئی سو ارب کی اراضی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور کے زیر قبضہ ہے، رنگ روڈ اور اورنج لائن میں بھی ہماری زمین آئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام عبادتگاہیں متعلقہ مذاہب کو بھجواتے ہوئے ادارہ ختم کر دیتے ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے متروکہ وقف املاک کی فروخت غیرقانونی قرار دیتے ہوئے آڈیٹر جنرل سے تین ماہ میں فرانزک آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ چیئرمین بورڈ املاک کی ادارے کو واپسی یقینی بنائیں۔ عدالت  نے خلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث افسروں کیخلاف کارروائی کا حکم بھی دیا۔

ای پیپر-دی نیشن