• news

بھارت میں کرونا زیادہ ریڈلسٹ میں کیوں نہیں ڈالا برطانوی رکن پارلیمنٹ فیصلہ سائنسی یا وجہ خارجہ پالیسی اسد عمر

لندن/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے برطانیہ میں کرونا کے حوالے سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی مخالفت کر دی۔ انہوں نے اس سلسلے میں برطانوی فارن سیکرٹری کو خط  بھی لکھا ہے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے برطانوی فارن سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ امتیازی اورسیاسی ہے بھارت سمیت کئی ممالک میں کرونا کی شرح پاکستان  سے زیادہ ہے لیکن انہیں ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان پر عائد سفری پابندیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ برطانوی  حکومت نے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کا چناؤ سائنسی بنیاد پر کیا یا اس کی وجہ خارجہ پالیسی ہے؟ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے خط کی کاپی کو ٹویٹ کیا ہے۔ اسد عمر نے لکھا ہے کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کی  صحت کی حفاظت سے متعلق فیصلہ کرنے کا حق ہے تاہم برطانوی حکومت کی جانب سے کرونا صورتحال کو جواز بنا کر پاکستان سمیت چند دیگر ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کے عمل نے جائز سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھتے ہوئے کہا کہ برطانوی حکومت کی ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کیلئے پاکستان و چند دیگر ممالک کا  چناؤ سائنسی بنیاد پر تھا یا اس کی وجہ خارجہ پالیسی تھی۔ دریں اثناء ایف پی سی سی آئی میں خطاب کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے سے ہوا ہے اسد عمر نے کہا کہ کراچی کیلئے بجلی کے فور اور 300 ارب روپے کے سرکلر ریلوے منصوبے پر کام جاری ہے 300 ارب روپے کی بھاری رقم کراچی سرکلر ریلوے کیلئے دی جائے گی جبکہ گرین لائن اگست میں کام شروع کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کی روپے کی قدر کم کرنے کی پالیسی خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے کی سٹیٹ بنک کی جانب سے ایک ڈالر بھی خرچ کئے بغیر روپے کی قدر میں 16 روپے کا استحکام آیا ہے۔ دریں اثناء پی ایم اے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ  حکومت برطانیہ کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے برطانیہ میں داخلے کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنا ناقابل فہم اور نسلی امتیاز کی پالیسی ہے جو سائنسی حقائق سے زیادہ سیاسی لگتی ہے۔ پی ایم اے سمجھتی ہے کہ حکومت برطانیہ کو کرونا کے پھیلاؤ پر نسلی امتیاز کی پالیسیوں کو ترویج نہیں دینی چاہئے ۔کیونکہ یورپ سمیت ایشیاء کے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں کرونا کا پھیلاؤ پاکستان سے زیادہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار پی ایم اے ہاؤس میں پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی کی صدارت میںہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر ملک شاہد شوکت، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر تنویر انور، پروفیسر خالد محمود خان، ڈاکٹرارم شہزادی، ڈاکٹر واجد علی، ڈاکٹر بشریٰ حق، ڈاکٹر احمد نعیم، پروفیسر ڈاکٹرثاقب سہیل، ڈاکٹر رانا سہیل، ڈاکٹر ریاض ذوالقرنین اسلم، ڈاکٹر علیم نواز، ڈاکٹر طلحہ شیروانی، ڈاکٹرسلمان کاظمی اور ڈاکٹر عمار انور نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو بھی اپنی خارجہ پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے اور معاملے کو حکومت برطانیہ کے ساتھ اُٹھانا چاہیے۔ پی ایم اے نے حکومت برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کرونا کے نام پر نسلی امتیاز کی پالیسیوں کو فی الفور معطل کیا جائے۔ پی ایم اے کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اِس ضمن میں برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کو تفصیلی ریفرنس بھیجا جائے گا۔
مانچسٹر (عارف چوہدری) برطانیہ نے 9 اپریل سے پاکستان اور بنگلادیش کو بذریعہ ہوائی جہاز سفر کرنے والے مسافروں کو ریڈ لسٹ میں شامل کر دیا جس کے بعد اس وقت پاکستان اور بنگلادیش میں موجود برطانوی نژاد شہریوں کے اندر سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ و ڈپٹی اپوزیشن لیڈر افضل خان نے اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے سے کمیونٹی کے اندر سخت تشویش پائی جاتی ہے اور انہیں واپس برطانیہ آنے کے لیے بھی انتہائی کم وقت دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ میں اوردیگر اراکین پارلیمنٹ نے سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کیا ہے کہ کونسی ایسی وجوہات ہیں جن کی بدولت ان ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ بھارت اور یورپین ممالک فرانس اور جرمنی میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح پاکستان اور بنگلادیش سے کئی گناہ زیادہ ہے اس کے علاوہ ویکسین لگانے کی شرح بھی انتہائی کم ہے۔

ای پیپر-دی نیشن