• news

بلاول پہلے مولانا کے شو کاز نوٹس کا جواب دیں چینی بحران سب جانتے ہیں پیسہ کہاں جارہا تھا

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کسی کو بھی ٹارگٹ نہیں کیا جارہا، ادارے قانون کے مطابق اقدامات کررہے ہیں، تحقیقات میں منی لانڈرنگ اور سٹہ مافیا کی نشاندہی کی گئی تھی، حکومت نے شوگر کمشن کی رپورٹ پر کارروائی کی منظوری دی۔ میڈیا سے گفتگو میں مشیر داخلہ نے کہا کہ سٹہ بازوں کے 392 بنک اکاؤنٹس میں667 ارب روپے کے لین دین کا پتا چلا ہے، ان بے نامی اکاؤنٹس کیخلاف کارروائی کیلئے متعلقہ محکموں کوہدایت کردی گئی ہے، پنجاب میں چینی کی سپلائی کے لیے طریقہ موجود نہیں تھا، پنجاب میں چینی کی ایکس مل پرائس 80 روپے کلو مقرر کر دی گئی ہے، کین کمشنرکو اختیارات دیئے گئے ہیں۔ پیسہ کن کی جیبوں میں جارہا تھا سب جانتے ہیں، رمضان سے قبل چینی کی قیمت بڑھانے کیلئے سٹہ بازی کی گئی، یہ وٹس ایپ گروپ کے ذریعے ملی بھگت کر رہے تھے، وٹس ایپ گروپ کے ذریعے چینی کی قیمتوں کو اوپر، نیچے کیا جارہا تھا، انویسٹی گیشن کے بعد پتا چلا کہ مل والوں کوبھی پیسہ دیا جاتا تھا، جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس میں پیسے جمع کرانے کے ثبوت ہمارے پاس آچکے ہیں۔ چینی سٹہ بازی، مقدمات میں گرفتاری کا فیصلہ تفتیشی ٹیم نے کرنا ہے، ایف آئی اے نے کسی کو ابھی گرفتار نہیں کیا وہ لوگ خود ہی ضمانتیں کرا رہے ہیں۔ ٹریک اینڈ ٹریک سسٹم لگانے کی تاریخ جون تک ہے، جون سے ٹریک اینڈ ٹریک سسٹم شروع ہوجائے گا۔ ایف آئی اے کی لاہور، کراچی میں ٹیمیں اچھا کام کررہی ہیں، وزیراعظم کی طرف سے ون لائن دی گئی کسی کا دفاع نہیں حقائق سامنے لانے ہیں، شوگرکمشن انکوائری کے دوران ڈی جی کو دھمکیاں دی گئیں تھیں۔ پٹرولیم والی رپورٹ میں واضح طور پر ریگولیٹر ناکام رہا۔ وفاق نے تین صوبوں کے حوالے سے ایکس مل پرائس جاری کی ہے، اگرسندھ ایکس مل پرائس جاری نہیں کرے گا تووفاق جاری کردے گا، پہلی دفعہ ایکس مل پرائس جاری کی گئی۔ وزیراعظم کابینہ میں ہمیشہ سب کی رائے لیتے ہیں، کابینہ کا فیصلہ کلیئر تھا کہ بھارت پہلے 5 اگست کا اقدام واپس لے پھر تجارت کا سوچیں گے۔ بلاول خیرپور میں کشمیر آزاد کرانے کی بڑی سخت کوششیں کر رہے تھے، بلاول کشمیر، سٹیٹ بنک والا آرڈیننس بھی چیلنج کریں گے، بلاول کومشورہ ہے آپ کومولانا کی طرف سے شوکاز نوٹس ملا پہلے اس کا جواب دیں۔ شوگر انکوائری کمشن کی رپورٹ مئی 2020 میں آئی تھی، رپورٹ میں منی لانڈرنگ اور دیگر معاملات سامنے آئے، جہانگیر ترین کو کچھ خدشات ہیں کہ شاید ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ احتساب کا کام آسان نہیں اس میں آپ دوست نہیں بنا سکتے۔ کمشن کی رپورٹ پر کارروائی کو اسلام آباد، لاہور اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، تینوں جگہوں سے قرار پایا کہ یہ کارروائی قانون کے مطابق ہے۔ نیب کو سبسڈی سے متعلق چیزیں بھیجی گئیں کہ اگر بدعنوانی ہو تو اس پر کارروائی کرے، مسابقتی کونسل نے ایک رپورٹ جاری کی، جرمانے بھی کیے جارہے ہیں۔ ایف بی آر کو کہا گیا کہ 5 سال کا آڈٹ کیا جائے، ٹیکس کی مد میں کلیکشن پچھلے ادوار سے 100 فیصد زیادہ تھی، اب تک ایف بی آر 400 ارب کی لائیبلیٹی امپوز کرچکی ہے، گزشتہ سالوں کے واجبات تمام کسانوں کو ادا ہو چکے ہیں۔ ایف آئی اے کو دو معاملات بھیجے گئے، ایک افغانستان کو ایکسپورٹ چینی سے متعلق تھا جبکہ دوسرا کچھ شوگر ملز کے آڈٹ میں منی لانڈرنگ کی نشاندہی تھی۔

ای پیپر-دی نیشن