صوابی جج کا قتل صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی سمیت 10نامزد 8گرفتار
لاہور‘ اسلام آباد، جمرود (اپنے نامہ نگار سے + خصوصی رپورٹر + نامہ نگار + اے پی پی + آئی این پی+ بی بی سی) خیبر پی کے پولیس نے صوابی میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی اور اہلخانہ کے قتل پر فوری کارروائی کرتے ہوئے پشاور اور خیبر اور جمرود سے 8 افراد کو گرفتار کر لیا۔ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کی شناخت مقتول جج کے بیٹے ماجد آفریدی کریں گے۔ ایف آئی آر میں شامل دو گاڑیاں بھی ریکور کی ہیں۔ آفتاب آفریدی کے قتل کے واقعے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی اور ان کے بیٹے دانش آفریدی سمیت 10 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ لطیف آفریدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جج آفتاب آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہیں اور یہ کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پولیس اس حوالے سے جس طرح کی انکوائری کرنا چاہے وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اگر کہے گی تو وہ تفتیش میں شامل ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔ ضلعی پولیس افسر محمد شعیب نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 10 افراد نامزد ہیں جن میں چھ معلوم اور چار نامعلوم افراد ہیں اور پولیس نے اب تک 8 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں لطیف آفریدی کے بیٹے دانش بھی شامل ہیں۔ خصوصی رپورٹر سے پاکستان بار کونسل نے آفتاب آفریدی اور اہل خانہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء برادری کیلئے یہ بات پریشان کن ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا حکومت ججز اور عدالتی افسران کو مناسب سیکورٹی کا انتظام یقینی بنائے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے دہشتگردوں کے حملے میں جج آفتاب آفریدی کی بیوی‘ بیٹی اور نواسے سمیت شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر محمد مقصود بٹر‘ نائب صدر مدثر عباس مگھیانہ‘ سیکرٹری خواجہ محسن عباس اور فنانس سیکرٹری فیصل توقیر سیال نے اپنے مشترکہ بیان میں خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث اور ایف آئی آر میں نامزد کئے گئے ملزموں کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ مرحومین کے درجات کی بلندی اور لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کا جج آفتاب آفریدی اور ان کے اہلخانہ کے قتل سے کوئی تعلق نہیں‘ جس وقت جج آفتاب آفریدی اور اہل خانہ کا قتل ہوا صدر سپریم کورٹ بار اور ان کا بیٹا کھیتوں میں کام کروا رہے تھے۔ سوات بار کونسل کے وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ مقتول جج آفتاب آفریدی کو سپردخاک کر دیا گیا۔ تحصیل جمرودمیں مشترکہ کارروائی کے دوران ایک گھر پر چھاپہ مار کر جسٹس آفتاب آفریدی اور مقتول کے فیملی کے قتل کے الزام میں شاہ زیب ولد جمیل خان، شفیق ولد بادشاہ آفریدی ساکنان تحصیل باڑہ اور سلمان ولد سید خان سکنہ چارسدہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق کچھ مطلوب افراد پولیس آنے سے قبل فر ا ر ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔