• news

دھماکہ خیز مواد کی اطلاع پر کابل ایئر پورٹ بند، پاکستانی وفد کو لینڈنگ کی اجازت نہ ملی

اسلام آباد (بی بی سی+نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں افغانستان کے دارالحکومت کابل جانے والے نو رکنی پارلیمانی وفد کا طیارہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کابل ایئر پورٹ پر لینڈنگ نہیں کر سکا۔ کابل میں واقع ’حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ‘ پر موجود افغان اہلکاروں کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز ’پی کے 249‘ کابل میں ہوائی اڈے پر لینڈنگ کی تیاری کر رہی تھی جب اسے اسلام آباد واپس جانے کو کہا گیا۔ پاکستانی حکام کو بتایا گیا ہے کہ حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کیا گیا تھا۔ وفد تین روزہ دورے پر افغانستان جا رہا تھا۔ بی بی سی کو افغان حکام نے بتایا کہ کابل ہوائی اڈے پر پرانے گولہ بارود کو ناکارہ بنانے کی وجہ سے طیارے کو اترنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ افغانستان کے لیے وزیراعظم پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ سکیورٹی خطرات کے باعث ہوائی اڈے کو بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستانی وفد کا دورہ افغانستان ملتوی کر دیا گیا اور نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ محمد صادق بھی اس وفد کے ہمراہ تھے۔ افغان پارلیمنٹ کے سیکریٹریٹ کے سربراہ عبدالقادر زازئی کے مطابق اس واقعہ کے بعد افغان پارلیمنٹ کے سپیکر میر رحمان رحمانی نے اسد قیصر سے بات کر کے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ عبدالقادر زازئی کے مطابق سکیورٹی وجوہات کے باعث متعدد طیاروں کو ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی اجازت نہیں دی گئی۔ قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کے ترجمان رضوان چوہدری نے بی بی سی  کو بتایا کہ وہ پارلیمانی وفد کے ہمراہ قومی ایئرلائن (PK249-A320) جہاز میں سوار تھے جو ایک گھنٹہ تک ہوا میں رہا اور جب لینڈ کرنے کی اجازت نہ ملی تو جہاز کا رخ واپس اسلام آباد کی جانب موڑ دیا گیا۔ وفد نے افغانستان کے سپیکر اور سینٹ کے چیئرمین کی دعوت پر افغانستان کا دورہ کرنا تھا۔ جہاز میں سوار دیگر مسافروں کو بھی اسلام آباد میں اترنا پڑا۔ سپیکر اسد قیصر کا دورہ کابل ملتوی ہونے پر افغان پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے سربراہان چئیرمین سینٹ فضل ہادی مسلم یار اور سپیکر ولوسی جرگہ میر رحمان رحمانی نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو الگ الگ فون کیا۔ ترجمان اسد قیصر کے مطابق سپیکر ولوسی جرگہ نے کہا کہ پاکستانی وفد کی سکیورٹی ہر چیز پر مقدم ہے۔ امید ہے بہت جلد پاکستان کا پارلیمانی وفد کابل کے دورے پر آئے گا۔ ترجمان کے مطابق سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ وہ سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے پر جلد افغانستان کا دورہ کریں گے۔ اسد قیصر نے مزید کہا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستانی وفد میں شامل رکن قومی اسمبلی گل داد خان نے بی بی سی کے اعظم خان کو بتایا کہ ان کا طیارہ 45 منٹ تک کابل ایئرپورٹ کے اوپر ہوا میں رہا۔ ان کے مطابق طیارے کے پائلٹ سے افغان حکام رابطے میں تھے اور انہیں یہ بتایا گیا کہ نیٹو افواج ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔ اس حوالے سے کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ائرپورٹ کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ ائر پورٹ کے قریب عمارت میں دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر طیارے کو لینڈنگ سے روکا گا۔

ای پیپر-دی نیشن