عاصم احمد چیئرمین ایف بی آر ‘سیکرٹری ریونیو تعینات، ٹیکس ہدف کا حصول اہم ٹاسک
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی حکومت نے عاصم احمد کو نیا چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری ریونیو ڈویژن تعینات کر دیا، ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے ، جس کے تحت ان کو سیکرٹری ریونیو ڈویژن کا ضافی چارج دیا گیا ہیجو تین ماہ کے لئے ہو گا ،اس سے قبل وفاقی کابینہ نے اسٹیبشلمنٹ ڈویژن کی سمری پر گریڈ 21 کے افسرعاصم احمد کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔گریڈ 21 کے افسر عاصم احمد ایف بی آر میں ممبر آئی ٹی تعینات ہیں جب کہ عاصم احمد کی بطور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کا اطلاق 11 اپریل سے ہوگا۔ موجودہ چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائر ہو گئے ،۔ ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے چیئرمین ایف بی آر کی منظوری کے لئے جو سمری وفاقی کابینہ کو بھجوائی تھی اس میں تین نام تجویز کئے تھے، تجویز کردہ تینوں افسران گریڈ اکیس کے تھے۔ سرفہرست عاصم احمد تھے جب کہ طارق ہدیٰ شاہ اور سید ندیم رضوی کا نام بھی سمری میں تجویز کیا گیا تھا۔ایف بی آر کے نئے چیئرمین عاصم احمد کے لئے جو اہم ٹاسک سامنے موجود ہے وہ رواں مالی سال کے نظر ثانی شدہ ٹیکس ریونیو کے ہدف کو حاصل کرنا اور آئندہ سال جی ڈی پی کے0.7فی صدکے مساوی ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لئے حکمت عملی تیار کرنا شامل ہوں گے ،رواں مالی سال کے ریونیو ہدف کوقریبا4700ارب روپے تک کم کر دیا گیا تھا،اور خدشہ موجود ہے کہ ایف بی آر اسے بھی حاصل نہیں کر سکے گا اور ریونیو میں شارٹ فال ہو گا،جبکہ ایف آر اپنے بجٹ میں مقرر کردہ ریونیو ہدف سے تو بہت ہی پیچھے رہ جائے گا جس کے باعث ہی آئی ایم ایف کو ریونیو کا ہدف کم کرانے پر آمدہ کیا گیا ہے ،یہ تیسرا سال ہو گا جبکہ ایف بی آر ریونیو کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گا،جولائی سے مارچ تک ایف بی آر نے3394ارب روپے ریونیو اکھٹا کیا ہے،جبکہ اسے کم بیش مذید 1300ارب روپے اکھٹے کرنا ہیں جو ایسے حالات مین جب کرونا کی تیسری لہر چل رہی ہو ناممکن ہدف ہے ،آئندہ مالی سال میں ایف بی آر کا ریونیو ہدف5.9ٹریلن روپے رکھا جا رہا ہے جس کے لئے بجٹ میں اضافی ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے ،اس کے لئے انکم ٹیکس کی سیلبز کی تعداد کو کم کیا جائے گا،جی ایس ٹی کے تمام ترجیحی ریٹس ختم کر دئے جائیں گے،جبکہ جتنے بھی ٹیکس کریڈٹ دئے جاتے ہیں کی تعداد نصف کرنے کے علاوہ شرحیں بھی کم کی جائیں گی۔نئے چئیرمین کے لئے ان دونوں اہداف پر کام کرنا ضروری ہو گا ۔