ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلب انتقال کرگئے
لندن (نوائے وقت رپورٹ) برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ کے شوہر شہزادہ فلپ 99 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ بکنگھم پیلس نے بھی شہزادہ فلپ کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شہزادہ فلپ کا انتقال آج صبح قلعہ ونڈسر میں ہوا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ فلپ کی طبیعت کچھ عرصے سے خراب تھی اور انہیں رواں برس فروری میں طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔ شہزادہ فلپ بیماری اور عمر کی زیادتی کے باعث اگست 2017 میں شاہی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو گئے تھے اور انہیں آخری بار جولائی 2020 میں کسی عوامی تقریب میں دیکھا گیا تھا۔ شہزادہ فلپ یونان اور ڈنمارک کے شہزادہ اینڈریو اور بیٹنبرگ کی شہزادی ایلس کے ہاں پیدا ہوئے تاہم ابھی وہ شیرخوار تھے کہ ان کی فیملی کو ملک بدر کر دیا گیا۔ فرانس اور جرمنی میں تعلیم کے حصول کے بعد شہزادہ فلپ نے 1939 میں برٹش رائل نیوی جوائن کی اور 1947 میں ملکہ ایلزبتھ سے شادی سے پہلے انہوں نے یونان اور ڈنمارک کی شاہی ذمہ داریاں چھوڑ دی تھیں اور پھر ان کے لیے ڈیوک آف ایڈنبرگ کا عہدہ تخلیق کیا گیا۔ برطانوی ملکہ الزبتھ کے شوہر شہزادہ فلپ کا گزشتہ ماہ لندن کے ہسپتال میں دل کا آپریشن ہوا تھا جس کے بعد انہیں گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔ وہ تقریباً ہفتوں تک ہسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔ بیکنگھم پیلس کی جانب سے جاری ہونے والے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ملکہ الزبتھ کی جانب سے انتہائی دکھ کیساتھ ان کے شوہر پرنس فلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا کی موت کا اعلان کیا جاتا ہے۔ پرنس فلپ کی جمعہ کی صبح ونڈسر کاسل میں پرسکون موت ہوئی۔ شہزادہ فلپ کی وفات پر برطانوی رہنماؤں کی جانب سے اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پورا برطانیہ ملکہ اور شاہی خاندان کے غم میں شریک ہے۔ ملکہ الزبتھ کے ساتھ ہم سب آج غمزدہ ہیں۔ بورس جانسن نے کہا کہ شہزادہ فلپ ملکہ برطانیہ کے بہترین ساتھی کے طور پر یاد رہیں گے۔ شہزادہ فلپ کی وفات کی خبر سن کر صدمہ پہنچا۔وزیراعظم عمران خان نے شہزادہ فلپ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ شہزادہ فلپ کا پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔شہزادہ فلپس، جو برطانوی شاہی خاندان کے سب سے اہم والی وارث بنے، دراصل وہ پیدائشی برطانوی نہیں تھے۔ ’اسکائے نیوز‘ میں شائع ان کی سوانح عمری کے مضمون کے مطابق شہزادہ فلپس دراصل یورپی ملک یونان کے قصبے ’کرفیو آئی لینڈ‘ میں یونانی شاہی خاندان میں 1920 میں جنگ عظیم اول کے اختتام کے بعد پیدا ہوئے۔ شہزادہ فلپس جب ڈیڑھ سال کے ہوئے تو اس وقت کی یونانی بادشاہت کا تختہ الٹ دیا گیا اور شاہی خاندان بڑی مشکلوں سے جان بچا کر فرانس پہنچا۔ چھوٹے سے شہزادہ فلپس کو ابتدائی تعلیم کے لیے پیرس کے سکول میں داخل کروا دیا گیا اور کم عمری میں جنگ عظیم دوئم کے آغاز سے قبل وہ فرانس سے برطانیہ منتقل ہوئے اور شاہی بحری فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔ ایک طرح سے شہزادہ فلپس برطانوی شاہی خاندان کے گھر داماد بنے اور پھر ایک صدی کے اندر وہ شاہی محل کے مالک بن گئے اور اب ان کے بیٹے اور پوتے ہی شاہی خاندان کے سلسلے کو آگے بڑھائیں گے۔ ملکہ برطانیہ کے شوہر ہونے کی وجہ سے شہزادہ فلپس کو شاہی خاندان میں انتہائی اہمیت حاصل رہی اور وہ زندگی کے آخری ایام تک 800 فلاحی اداروں کے اعزازی سربراہان میں شامل رہے۔