پاکستان کی سیاسی عسکری قیادت کا واضح موقف بھارتی رویہ بدل رہا ہے
لاہور (محمد اکرم چودھری) کیا عالمی قوتیں پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کے لیے کوشاں ہیں۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے واضح اور متفقہ موقف کی وجہ سے ناصرف دنیا کی رائے بدل رہی ہے بلکہ بھارت کے رویے میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔ ازبکستان میں پندرہ، سولہ جولائی کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کا واضح امکان ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں میں دونوں ممالک کے مابین ہونے والے مذاکرات میں بنیادی مسائل پر حوصلہ افزا بات چیت ہوئی ہے۔ ازبکستان میں ہونے والے اس اجلاس کا مقصد تاریخی روابط کو تازہ کرنا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ازبکستان نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان، بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور دیگر رہنماؤں کو وسط ایشیا میں جولائی کے تیسرے ہفتے ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں بین الاقوامی رابطے کے اجلاس کے لئے دعوت دے رکھی ہے۔ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کی علاقائی رابطہ: چیلنجز اور مواقع" کے نام سے بین الاقوامی کانفرنس میں اکٹھے ہو رہے ہیں۔ یہ کانفرنس ازبک صدر شوکت میرزیوئیف کی کوششوں سے منعقد ہو رہی ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں میں پاکستان اور بھارت کے مابین اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں غیر معمولی پیشرفت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک نے ان مذاکرات میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا ہے اور ان بنیادی مسائل پر سنجیدہ گفتگو کی ہے۔ ان مذاکرات میں بھی پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے مذاکرات کا بنیادی حصہ بنایا تھا۔ پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت تو کر رہا ہے لیکن ہر سطح کے مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ مشکل حالات کے باوجود پاکستان نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور مسلسل خطے میں پائیدار امن کے لیے کوشاں ہیں۔ پاکستان کی ان کوششوں کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی بھی ہو رہی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کہتے ہیں کہ پاکستان، بھارت کے درمیان سیزفائر اور دیگر امور پر صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ خطے میں پاکستان ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے، افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان ہر طرف مثبت سوچ کو فروغ دے رہا ہے۔ پاکستان اندرونی مسائل اور خطے میں ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر ہر جگہ مثبت بات چیت کی کوشش کر رہا ہے، پاکستان روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنا رہا ہے، پاکستان ایران کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہر گذرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں، حتیٰ کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی بھی کم ہو رہی ہے۔ گذشتہ چند ماہ کے دوران سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین بڑے پیمانے پر تجارتی سرگرمیاں بحال کرنے کی خبریں بھی بیک ڈور مذاکرات کا نتیجہ تھیں۔ ان حالات میں تاشقند میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی ممکنہ ملاقات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس سربراہی اجلاس میں تبادلہ خیال کے مشترکہ موضوعات، معاشی، ثقافتی، سلامتی، رابطہ ہیں۔ اس سربراہی اجلاس میں روس، ایران، چین، امریکہ اور یورپی یونین کے رہنماؤں اور نمائندوں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ ایک طرف پاکستان اور بھارت بنیادی مسائل پر نتیجہ خیز مذاکرات کی کوششوں میں ہیں تو دوسری طرف تاشقند میں پاکستان‘ بھارت وزراء اعظم کی ممکنہ ملاقات میں مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے۔