• news

ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے کیس میں شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی

لاہور (اپنے نامہ نگار سے+نیوز رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے کیس میں شہباز شریف کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کی ضمانت 50پچاس لاکھ کے دو مچلکوں کے عوض منظور کی۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بنچ کیس پر سماعت کر رہا تھا۔  نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ1990 سے 14.865ملین کے اثاثہ ظاہر کیے۔ 2008 سے 2018 میں وزیر اعلی پنجاب رہے اور 2018 ایم این ا ے بنتے ہیں۔ 2018 میں شہباز شریف کے7 ارب 30 کروڑ کے اثاثے ہوگئے۔ 2009 میں شریف فیملی نے جائیداد کو سیٹلمنٹ کی۔ رمضان شوگر مل شہباز شریف کے حصے میں آئی  اور یہ انہیں کے بچوں کے نام ہیں۔ 7ارب 32 کروڑ کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں مل رہیں۔ یہ پہلے ڈی ایچ اے میں کرائے پر رہتے رہے ہیں۔  شہباز شریف کے داماد ان اکائونٹس کو آپریٹ کرتا ہے جو مفرور ہے۔ اس وقت انہوں نے ملازمین کو پرکشش تنخواہیں اور عہدے دے کر ان کے اکائونٹس استعمال کیے۔ سات ارب کا یہ سکینڈل ہے جس کے یہ مرکزی ملزم ہیں۔ حمزہ شہباز کے ضمانت کے فیصلے میں بھی عدالت نے شہباز شریف کو مرکزی ملزم قرار دیا۔ نصرت شہباز، سلمان شہباز،رابعہ، جویریہ آمدن کے ذرائع نہیں بتا رہے۔ بے نامی دار مفرور ہیں ان کے اکاونٹس میں کروڑوں روپے آئے ستر سال کے ہمارے پاس کئی ملزم ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست ضمانت مسترد کرے  عدالت نے کہا کہ آپ ہمیں شہباز شریف کی حد تک کیس بتائیں جس پر پراسیکوٹر نے کہا کہ جی میں وہی وضاحت دینے کی کوشش کر رہا ہوں وراثت میں ملی رمضان شوگر مل کے علاوہ ان کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں جو بھی بنایا گیا باہر سے آنے والی ٹی ٹیز سے بنائی گئیں پاپڑ والے کے اکاونٹ سے چودہ لاکھ ڈالر ان کے نام پر بھجوائے گئے اس نے بتایا کہ اس کا کوئی تعلق ہی نہیں شہباز شریف فیملی سے نہ کبھی پیسے بھجوائے محبوب علی سے دس لاکھ ڈالر ان کے اکاونٹ میں آئے حالانکہ اس کا پاسپورٹ ہی نہیں بنا سلمان شہباز  2003 میں اپنے 19 لاکھ کے اثاثے ڈیکلیر کرتا ہے جو بھی اثاثے بنے 2005 کے بعد بنے جب ٹی ٹیز آنا شروع ہوئیں اگر شہباز شریف خود کو بے گناہ سمجھتے ہیں وہ تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کر دیں۔ شہباز شریف کے وکیل  نے عدالت کو بتایا کہ اگر نیب کے 110 گواہوں میں سے ایک نے بھی شہباز شریف کا نام لیا ہو تو ضمانت واپس لے لیں گے عدالت نے استفسار کیا کہ ایف بی آر میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی گئی ایف بی آر نے کیوں نہیں پوچھا کہ جائیداد آمدن سے زائد ہے اگر ایف بی آر کے دائرہ اختیار میں آتا ہے تو نیب کیوں انکوائری کررہا ہے وکیل شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کی رپورٹ لگائی ہے میں نے 27 کروڑ کا حساب دینا ہے میں نے زرعی زمین سے جھاڑ پیداوار اور ڈیری کا ٹیکس تفصیل دی ہے  عدالت نے کہا کہ ایف بی آر کو پوچھنا چاہیے تھا کہ آمدن اتنی زیادہ کیسے ہو گئی نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محبوب علی نے10لاکھ ڈالر ان کے اکاونٹ میں جمع کروائے حالانکہ اسکا پاسپورٹ ہی نہیں بنا جس پر شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چھ سال سے زیادہ کا آڈٹ نہیں ہو سکتا اتنی دیر تک رسیدیں نہیں سنبھال سکتا۔ ستر سال عمر ہے، اپوزیشن لیڈر ہوں ان کے بے نامی داروں نے کوئی جواب ہی جمع نہیں کروایا۔ ایک گواہ بیان دے دے کہ شہباز شریف اس رقم کے مالک ہیں کسی گواہ نے یہ بیان نہیں دیا کہ شہباز شریف ملزم ہے۔شہباز شریف کی ضمانت منظور ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں میں خوشی کی لہر جشن شکرانے کے نوافل ادا کئے گئے۔ قیادت کی جانب سے لوگوں کو افطاریاں کروائی گئیں۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر ملک پرویز جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر، ڈاکٹر اسد اشرف پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات، عمران گورایہ لاہور کے ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات، عامر خان سمیت دیگر نے کہا کہ نا اہل حکمرانوں کی جانب سے شہبازشریف پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن