ثبوت موجود، بدعنوانوں کو سزائیں ملکی مستقبل کے لئے ضروری: عمران
سرگودھا (امیر افضل اعوان+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں سب کی بات سننے کے لیے تیار ہوں اور اگر چینی سکینڈل میں کسی کو تحفظات ہیں تو ہم اس کو دیکھ سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے سرگودھا میں 1175 گھروں کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں مہنگائی کی بنیادی وجہ قانون کی بالادستی نہ ہونے کو قرار دیا۔ جہانگیر ترین اور ان کے ہم خیال گروپ سے بات کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں سب کی بات سننے کے لیے تیار ہوں لیکن انکو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ چینی کی قیمت ایک سال میں 26 روپے بڑھ گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 26 روپے چینی کی قیمت بڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ کم ازکم 120 سے 130 ارب روپے مہنگی چینی کی شکل میں ہمارے عوام کی جیبوں سے نکل کر شوگر ملز کے پاس چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کی حفاظت کرنا ہے اور جب عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا تو حکومت نے ایف آئی اے سے انکوائری کرائی جس میں بہت خوفناک چیزیں سامنے آئیں کہ ان سب نے مل کر کارٹیل بنایا ہوا ہے جس سے یہ قیمتیں اوپر بڑھا دیتے ہیں اور لوگوں کا خون چوستے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ یہ پیسے بناتے ہیں اور ٹیکس بھی نہیں دیتے جبکہ چینی کم دکھاتے ہیں تو اس حوالے سے ایف آئی اے کی پوری رپورٹ آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو تحفظات ہیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہ ہو اور قانون کی بالادستی کا مطلب ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ طاقتور کے لیے ایک قانون ہے اور کمزور کے لیے دوسرا۔ غریب آدمی جیلوں میں بھرے ہوئے ہیں اور طاقتور خصوصی رعایت کی بدولت قانون کی پکڑ میں نہیں آتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اصل ملک میں نقصان طاقتور اور کرپٹ لوگوں سے ہوتا ہے۔ تمام جیلوں میں موجود لوگوں کی چوریوں کو اکٹھا کر لیں تو وہ دو تین ارب ہو گی اور یہ 26 روپے چینی بڑھنے سے 60-70 شوگر ملز کے پاس 120 سے 130 ارب روپے چلے گئے۔ شہباز شریف سمیت اپوزیشن رہنماؤں کے کیسز ختم ہونے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی، سارے ثبوت موجود ہیں لیکن ہمارا معاشرہ ان پر فرد جرم عائد نہیں کر سکتا تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی محض ایک علامت ہے کہ یہاں قانون کی بالادستی نہیں ہے اور جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہاں غربت ہوتی ہے۔ اس سے قبل سرگودھا میں کم قیمت ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 10 برس کے دوران 10 ہزار روپے ماہانہ کی قسط پر نیم متوسط طبقہ اپنا گھر حاصل کرسکے گا اور اس منصوبے کے آغاز پر ہر اس شخص کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جس نے منصوبے کے لیے کوششیں کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہاؤسنگ سکیم کے لیے 31 سائٹس کا انتخاب کیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہاؤسنگ سکیم کے منصوبے نہ ہونے سے کچی آبادیوں نے جنم لیا۔ اس موقع پر عمران خان نے کراچی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بریفنگ دی گئی کہ پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر میں 40 فیصد لوگ کچی آبادی میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اس لیے کچی آبادی میں رہنے پر مجبور ہیں کہ کبھی ان کے لیے کوئی ہاؤسنگ سکیم بنی ہی نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کچی آبادی میں نظام زندگی تباہ حال ہے کیونکہ ایسے طبقے کی کبھی کسی نے پرواہ نہیں کی۔ عمران خان نے کہا کہ کچی آبادی میں مالکانہ حقوق اور نہ ہی سہولتیں میسر ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب کے چھوٹے شہروں اور تمام تحصیلوں میں رواں سال کے آخر تک ہاؤسنگ سکیم کے منصوبے شروع ہوجائیں گے۔ علاوہ ازیں انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کی طلب زیادہ ہے اور ہمارے پاس اتنے گھر نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بینکوں میں نیم متوسط طبقے کو ہاؤسنگ سکیم سے متعلق معلومات کے حصول یا دیگر امور کی انجام دہی کے لیے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے متعدد شکایات موصول ہورہی ہیں۔ تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے بینک آف پنجاب کے صدر کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ اپنے عملے کی اضافی ٹریننگ کرائیں تاکہ اس صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بینکوں نے کم آمدن سے وابستہ ہاؤسنگ سکیم کی کامیابی کے لیے اپنا کردار ادا کردیا تو پاکستان میں معاشی انقلاب آجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شعبہ تعمیرات کے ساتھ 30 دیگر صنعتیں منسلک ہیں اور جیسے ہی تعمیرات کا عمل شروع ہوتا ہے بڑے پیمانے پر روزگار ملنا شروع ہوجاتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہاؤسنگ سکیم کے لیے این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت وقت بچ گیا کیونکہ اشتہارات کے بعد ٹینڈر ہوتے ہیں۔ اس میں انتخاب کرنا اور پھر لوگوں کو قومی احتساب بیورو (نیب) سے ڈر ہوتا ہے اس لیے سیدھا سیدھا دونوں اداروں کو کہا کہ وہ اس منصوبے میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر ہو تو دونوں ادارے اپنا کام نہیں روکتے کیونکہ ان کے پاس اپنے بہت وسائل ہیں۔ مزدور مکینک اور غریب کے گھر کا خواب پورا ہوگا۔ حکومت ہر گھر کے لئے تین لاکھ روپے سبسڈی دے گی۔ وزیراعظم نے کچی 39 کے مقام پر منصوبہ کے سنگ بنیاد کی نقاب کشائی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو ہاؤسنگ منصوبہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کا آغاز کیا تو رجسٹریشن کا عمل شروع ہو گیا۔ اب ہمارے پاس گھروں سے زیادہ لوگ طلب گار ہیں۔ وزیراعظم نے نقاب کشائی کرکے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور اپنے ہاتھوں سے پودا لگا کر شجرکاری مہم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے سکھ کمیونٹی کو بیساکھی کے تہوار پر مبارک باد دی ہے۔ بدھ کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے بیرون ملک مقیم سکھوں اور بھارتی یاتروں کو پاکستان میں اپنے مقدس گوردواروں اور بیساکھی کی رسوم میں شرکت کی خصوصی اجازت دی ہے۔ انہیں کرونا کے سخت ایس او پیز کے مطابق لنگر‘ ٹرانسپورٹ اور رہائشی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ وزیراعظم عمران خان کل (جمعہ) 16اپریل کو سکھر اور کراچی کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان جمعہ کو اسلام آباد سے سکھر پہنچیں گے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور جی ڈی اے رہنما سردار علی گوہر مہر ودیگر ایئرپورٹ پر استقبال کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان سکھر میں کامیاب نوجوان پروگرام کا افتتاح کریں گے اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم سکھر میں جی ڈی اے رہنمائوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پاکستان اور ازبکستان کے مابین آن لائن کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور ازبکستان کی جانب سے ازبک صدر شوکت نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ترمز، مزار شریف سے پشاور تک ریلوے لائن بچھائی جائے گی جس سے وسط ایشیا کی ریاستوں کو کراچی، گوادر اور بن قاسم بندرگاہ تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ازبکستان میں ترجیحی تجارت سمجھوتے کو جلد از جلد حتمی شکل دے کر اس پر دستخط کئے جائیں گے۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان زراعت، ادویہ سازی، ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، پارلیمانی وفود کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم، او آئی سی، اور ایکو میں ایک دوسرے کی حمایت کریں گے۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان افغان امن عمل پر بھی تبادلہ خیالات ہوا۔ اور دونوں رہنمائوں نے افغانستان کے سیاسی معاملات کو پرامن طور پر حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ازبک صدر کو مقبوضہ کمشیر کی صورتحال سے بھی آگاہ کرتے ہوئے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے امور پر پاکستان کا نقطہ نظر بیان کیا۔