• news

پنجاب میں مافیا سے مقابلہ تھا سندھ پرتوجہ نہیں دے سکا: عمران

اسلام آباد+ سکھر (خبر نگار+خصوصی نامہ نگار  ) وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے چودہ اضلاع کے لیے 446 ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرا سندھ کے عوام سے وعدہ ہے کہ جب تک ان کے حالات بہتر نہیں ہونگے وہ اس طرف توجہ دیتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی دیر بعد اندرون سندھ آیا ہوں مگر اپنے ساتھ خوشخبری لایا ہوں۔ یہ صوبہ ہی نہیں پورا ملک میرا ہے اور جہاں پر ہماری حکومت نہیں بھی ہے وہ صوبہ بھی ہمارا ہے۔ اب پوری ایمانداری سے پسماندہ علاقوں کو اوپر لانے کے لیے مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مافیا سے مقابلہ تھا اس لئے سندھ پر توجہ نہیں دے سکا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں کامیاب جوان پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اندرون سندھ کے لیے 446 ارب روپے کا پیکج وفاق اپنا بجٹ کاٹ کر دے رہا ہے کیونکہ اندرون سندھ کے لوگ بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور یہ پاکستان کا سب سے غریب علاقہ ہے۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم یہاں کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں۔ اس کے لیے وہ کاروبار کریں اپنا سیٹ اپ بنائیں ہماری حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ انہیں سود کے بغیر قرضے دیئے جائیں۔ سندھ کو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا 33 فیصد فنڈ دیا ہے۔ پہلے ہم نے احساس کفالت پروگرام میں سوچا تھا کہ ستر لاکھ خاندانوں کو دیں گے مگر اب ہم اس میں ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو لارہے ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر سندھ کے جزائر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کا تھا اور اس کا فائدہ سندھ کے لوگوں کو ہونا تھا۔ ہم نے تو پہلے ہی سندھ حکومت سے کہہ دیا تھا کہ اس سے ہونے والا نفع بھی آپ رکھ لیں جس پر سندھ حکومت نے این او سی بھی دے دیا تھا اور ہم نے جزیرے پر شہر بنانے کی تیاری بھی کرلی تھی۔ مگر پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ سندھ حکومت نے این او سی واپس لے لی۔ ہم تو صرف یہ چاہتے تھے کہ یہاں سرمایہ کاری آئے اور اس منصوبے پر چالیس ارب ڈالر باہر سے آنا تھا جس سے ہمارے فارن ایکسچینج ریزرو میں اضافہ ہونا تھا جس سے ہمارا پیسہ اور زیادہ مضبوط ہوتا۔ حالانکہ گزشتہ روز پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں جو کمی آئی ہے وہ بھی ہمارا روپیہ مضبوط ہونے کی وجہ سے آئی ہے۔ میں اب بھی سندھ حکومت سے کہتا ہوں کہ یہ سندھ کا منصوبہ ہے۔ سندھ حکومت بنڈل جزیرہ سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کرے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں جب حکومت ملی تو ملک پر تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ چڑھا ہوا تھا۔ ہم نے ڈھائی سال میں 35 ہزار ارب واپس کیے ہیں۔ لاک ڈائون کی وجہ سے ملک میں غربت آئی مگر شکر ہے کہ دنیا کے مقابلے میں ہم نے سب سے پہلے اپنا ملک کھول لیا اور کمزور طبقے کو مزید نقصان سے بچا لیا۔ ہمارے یہاں بھارت جیسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی بلوچستان کے لیے آج تک سب سے بڑا پیکیج ہماری حکومت نے دیا ہے اور ہم اس پیکیج کو بڑھائیں گے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد سارا پیسہ صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے۔ وفاق قرض لیکر چلتا ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز سکھر میں جاری احساس کفالت کی ادائیگی کا جائزہ لیا اور کفالت صارف خواتین سے ملاقات بھی کی۔ وزیراعظم کو احساس پروگرام کی سربراہ  ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے صوبہ سندھ میں احساس کے جاری پروگراموں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران فرائض سرانجام دینے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کے قیام میں انہوں نے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو بلیک میل کرنے کے لئے ایک منظم سازش کے تحت ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کی گئی۔ ان کارروائیوں میں 4 پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 600 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کے قیام کے لئے دی گئی ان قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جائے گا اور شہید ہونیوالے اہلکاروں کے لواحقین کو حکومت تنہا نہیں چھوڑے گی۔ 

ای پیپر-دی نیشن