وزیر اعظم اور سرگودھا کی نئی پرانی رہائشی سکیمیں
وزیر اعظم عمران خان نے سرگودھا کا دورہ کیا اور لوگوں کیلئے چھت کی باتیں ہونے کا دن قریب آیا تو ہمیں انکی پارٹی کے رہنما چوہدری ممتاز اختر کاہلوں کی باتیں یاد آنے لگیں ۔ چوہدری ممتاز اختر ان دنوں تحریک انصاف کے نارتھ پنجاب کے سینئر وائس پریذیڈنٹ ہیں اور سرگودھا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین بھی ہیں وہی اتھارٹی جو پہلے سرگودھا امپرومنٹ ٹرسٹ تھی اور جس کے 1995 سے معلق ایک منصوبے ماڈل ٹائون سرگودھا کا آباد کار ی اور ترقیاتی کاموں کے بعد الاٹیوں کو سپرد کرنے کا معاملہ اب ایک پر اسرار داستان کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔ وزیر اعظم نے سرگودھا میں 1175 گھروں کے کم قیمت ہائوسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بجا کہا کہ 10 برس کے دوران 10 ہزار روپے ماہانہ کی قسط پر نیم متوسط طبقہ اپنا گھر حاصل کرسکے گا اور اس منصوبے کے آغاز پر ہر اس شخص کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جس نے منصوبے کیلئے کوششیں کیں مگر کاش ان کو کوئی یاد دلاتا کہ سرگودھا میں ہی ایک ایسا منصوبہ پچیس برسوں سے التوا کا شکار ہے ۔ جناب عمران خان نے یہ بتایا کہ ہائوسنگ سکیم کیلئے 31 سائٹس کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ کچی آبادی میں مالکانہ حقوق اور نہ ہی سہولتیں میسر ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب کے چھوٹے شہروں اور تمام تحصیلوں میں رواں سال کے آخر تک ہائوسنگ سکیم کے منصوبے شروع ہوجائینگے ۔ علاوہ ازیں انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کی طلب زیادہ ہے اور ہمارے پاس اتنے گھر نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بینکوں میں نیم متوسط طبقے کو ہائوسنگ سکیم سے متعلق معلومات کے حصول یا دیگر امور کی انجام دہی کیلئے کئی مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے متعدد شکایات موصول ہورہی ہیں۔ تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے بینک آف پنجاب کے صدر کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ اپنے عملے کی اضافی ٹریننگ کرائیں تاکہ اس صورتحال سے نمٹا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بینکوں نے کم آمدن سے وابستہ ہائوسنگ سکیم کی کامیابی کیلئے اپنا کردار ادا کردیا تو پاکستان میں معاشی انقلاب آجائیگا۔ ان کا کہنا تھا کہ شعبہ تعمیرات کے ساتھ 30 دیگر صنعتیں منسلک ہیں اور جیسے ہی تعمیرات کا عمل شروع ہوتا ہے بڑے پیمانے پر روزگار ملنا شروع ہوجاتا ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہائوسنگ سکیم کیلئے این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت وقت بچ گیا کیونکہ اشتہارات کے بعد ٹینڈر ہوتے ہیں۔ اس میں انتخاب کرنا اور پھر لوگوں کو قومی احتساب بیورو (نیب) سے ڈر ہوتا ہے اس لیے سیدھا سیدھا دونوں اداروں کو کہا کہ وہ اس منصوبے میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر ہو تو دونوں ادارے اپنا کام نہیں روکتے کیونکہ انکے پاس اپنے بہت وسائل ہیں۔ مزدور میکینک اور غریب کے گھر کا خواب پورا ہوگا۔ حکومت ہر گھر کیلئے تین لاکھ روپے سبسڈی دے گی۔ وزیراعظم نے کچی 39 کے مقام پر منصوبہ کے سنگ بنیاد کی نقاب کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو ہاؤسنگ منصوبہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کا آغاز کیا تو رجسٹریشن کا عمل شروع ہو گیا۔ اب ہمارے پاس گھروں سے زیادہ لوگ طلب گار ہیں۔ وزیراعظم نے نقاب کشائی کرکے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور اپنے ہاتھوں سے پودا لگا کر شجرکاری مہم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ یہ سب کچھ اچھا ہے اور ہم وزیر اعظم کے جذبات کی قدر کرتے ہیں مگر یہ بھی تو ایک حقیقت ہے کہ کچھ دن پہلے چوہدری ممتاز اختر کاہلوں نے ہمیں بتایا تھا کہ سرگودھا میں ہی سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کا شروع کردہ اور برسوں سے یعنی انکے بار بار اقتدار میں آنے کے باوجود لٹکا ہوا منصوبہ اب انکے دوورر میں مکمل ہو گا اور اس مقصد کیلئے انکی قرض کے حصول کیلئے ایک سمری پنجاب کی وزارت خزانہ میں منظوری کی منتظر ہے۔ تو کیا بنک آف پنجاب سے بھی اس مقصد کیلئے یعنی عوام کو چھت فراہم کرنے کے منصوبے کیلئے بات نہیں ہوسکتی۔ ممتاز کاہلوں کی تحریک انصاف کیلئے خدمات کا ہی اعتراف کرتے ہوئے سرگودھا کے عوام کیلئے بنائے گئے ایک منصوبے جس کے پلاٹوں کی قیمت بھی اور ترقیاتی کاموں کی فیس بھی ادا ہو چکی ہے کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچانے کا اعلان بھی اگر وزیر اعظم کی موجودگی میں ہوتا تو تحریک انصاف کی مقبولیت کا گراف اور بلند ہوتا مگر چلو اب وقت گزر گیا ہے تو کم از کم پنجاب حکومت کی متعلقہ وزارت خزانہ اس سمری اور درخواست کو ہی جلد منظور کر لے جو ایک سرکاری سطح پر شروع کی گئی سکیم کی تکمیل کے لئے ان کیا اپنے سرگودھا کے رہنما نے حکومت پنجاب کو بھیجی ہوئی ہے۔