لاہور: پولیس اور کالعدم تنظیم آمنے سامنے، 2 جاں بحق، متعدد زخمی
لاہور (وقائع نگار‘ خصوصی نامہ نگار) پولیس اور کالعدم تنظیم کے کارکن آمنے سامنے آ گئے۔ پولیس کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنان نے نواں کوٹ تھانہ میں داخل ہو کر پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق اور 6اہلکاروں منیر اعظم، صادق، ابراہیم، ریاست یاسر اور شعبان کو اغوا کرلیا جنکی بازیابی کے لئے پولیس نے آپریشن کیا تو کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں نے شدت اختیار کر لی اور کارکنان نے پولیس پر پٹرول بم اور تیزاب پھینکنا شروع کردیااور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے اپنے بچاؤکے لئے فائرنگ کردی جسکی زد میں آکر دو کارکنان جاں بحق درجنوں زخمی ہو گئے جبکہ تصادم میں 15 اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے۔ پولیس مغوی ڈی ایس پی اور اہلکاروں کو بازیاب نہ کروا سکی۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے ایک تیل کا ٹینکر بھی قریبی پٹرول پمپ سے اپنے قبضے میں لے لیا اور ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی جس میں دکھایا گیا ہے کہ مغوی ڈی ایس پی عمر فاروق ٹی ایل پی کے مرکز میں موجود تھے اور ایک ویڈیو بیان میں حکومت سے ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات کو بہتر کرنے کا مشورہ دے رہے تھے۔ دوسری جانب پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کا کسی قسم کا آپریشن کرنے کا کوئی پلان نہیں تھا اور وہ صرف راستہ کلیئر کروانا چاہتے تھے۔ لیکن جب کارکنان نے پٹرول بم اور تیزاب کی بوتلیں پھینکیں اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا تو آپریشن کیا گیا اور اپنے بچاؤ میں فائرنگ کی جس سے کچھ ہلاکتیں اور لوگ زخمی ہو ئے۔ ترجمان کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ 15کے قریب پولیس اہلکار جن میں محمد عاصم، محمد شعیب، سوداگر، محمد قاسم، احمد علی، محمد یسین، محمد تنویر، شہزاد، سہیل، شہزاد، ابرار، محمد بشیر، نذر وڑائچ، شہباز احمد اور غلام مصطفی زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ آخری اطلاعات کے مطابق پولیس کی جانب سے یتیم خانہ اور اسکے گردونواح کا محاصرہ جاری تھا اور پولیس کی اعلی قیادت پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں اگلی حکمت عملی کے لیے سر جوڑ کربیٹھی تھی۔ جبکہ پولیس کے اہلکار اور ڈی ایس پی نواں کو ٹ کو بھی بازیاب نہیں کروایا جاسکا تھا۔ کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں نے پولیس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری جانب سے کسی پولیس اہلکار کو اغوا نہیں کیا گیا ہے۔ جبکہ ڈی ایس پی نواں کوٹ آپریشن کرتے ہوئے ہمارے مرکز میں آئے تو قاری ذاکر نے انہیں کارکنان سے چھڑایا اور کارکنان کو ان پرتشدد سے روکا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے نواں کوٹ تھانے پر حملہ کیا ہے اور نہ ہی کسی پولیس افسر کو اغوا کیا ہے۔ یہ سب پولیس کی جانب سے پراپیگنڈا ہے۔ کالعدم ٹی ایل پی کی مرکزی شوریٰ کے رکن علامہ شفیق امینی نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ اتوار کی صبح 8 بجے فورسز نے مسجد رحمۃ للعالمین پر حملہ کر دیا جس کے نتیجہ میں درجنوں کارکن زخمی اور شہادتیں ہوئی۔