ننکانہ کے انصر کی کہانی‘ ویٹر سے اسلامک بانڈز پر تحقیقی مقالہ تک کا سفر
لاہور (بی بی سی) ضلع ننکانہ صاحب کے چھوٹے سے قصبے منڈی فیض آباد کا رہائشی انصر کے والد کی وفات کے بعد پڑھائی چھوڑ کر ملازمت کی غرض سے لاہور آگئے اور پھر لمز میں موجود تکہ ریستوران میں بطور ویٹر کام کرنے لگے لیکن یہ سب ایک دن صرف ایک تصویر کے باعث بدلنے والا تھا۔ سالار اور ان کی ایک دوست جب انصر کے پاس 2013ء میں ’’ہیومنز آف نسٹ‘‘ کی جانب سے ان کی تصویر بنانے گئے تو انصر نے انہیں اپنی کہانی بتائی اور کہا کہ وہ اپنی کلاس میں ایک لائق بچے تھے۔ 2برس بعد سالار سٹوڈنٹس کونسل کے سربراہ منتخب ہوئے تو انہوں نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ انصر کی ادھوری پڑھائی مکمل کرنی ہے۔ انہیں ایک پرائیویٹ سکول میں داخلہ دلوایا گیا اور انصر کے مطابق انہوں نے انٹر میں 814 نمبر لیے اور اپنی جماعت میں اول آئے۔ انصر کو اعدادوشمار سے لگائو تھا اور یوں اکائونٹنگ اینڈ فنانس میں ڈگری حاصل کرنے کیلئے انہوں نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی اسلام آباد میں داخلہ لیا۔ گزشتہ ہفتے انصر نے اسلامک بانڈز سے متعلق اپنے تحقیقی مقالے کا دفاع کیا ہے اور اب چند ہی ماہ میں انہیں ڈگری بھی مل جائے گی۔ لیکن ان کا سفر ابھی یہاں ختم نہیں ہوا۔ انصر کہتے ہیں میں ویسے ہی نوکری کی تلاش کروں گا اور پھر اس میں ترقی کیلئے محنت کروں گا لیکن جب میں کچھ بن جائوں گا تو یہ سب واپس ضرور لوٹائوں گا۔