شہبازشریف کو ضمانت ملنی چاہیے‘ فیصلے کے بعد اختلافی نوٹ کی مثال نہیں ملتی: احسن اقبال
نارووال (نامہ نگار) سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن) احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دکھ ہے کہ شہباز شریف کی ضمانت کا فیصلہ عدالت میں سنایا گیا۔ پورے پاکستان کے میڈیا نے اسے رپورٹ کیا۔ 4 دن تک عدالت کے کسی ترجمان نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ پھر یکدم بات سامنے آئی ایک جج نے اختلافی نوٹ لکھ کر اسے چیف جسٹس کے پاس بھیجا ہے۔ یہ یقیناً پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایسی کوئی نظیر نہیں ہے کہ فیصلہ آ گیا ہو اور اس پر ایسا اختلاف آئے۔ شہباز شریف کا حق ہے کہ انہیں ضمانت ملنی چاہئے۔ امید ہے عدالت مناسب ایکشن لے کر ان کا حق انہیں دے گی۔ سب کو معلوم ہو گیا ہے جتنے کیس بنائے گئے ہیں یہ صرف الف لیلیٰ کی داستانیں ہیں۔ اس حکومت کا مقصد ہے کہ اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمے بنائو۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں کرونا کی لہر نے عوام کو شکنجے میں لیا ہوا ہے۔ پوری دنیا کے تمام ممالک نے عوام میں حفاظت کے لئے کرونا ویکسین کاانتظام کیا لیکن پاکستان ہیلتھ کیئر سیکٹر کے 20 فیصد لوگوں کو کرونا ویکسین کا کور فراہم کیا گیا ہے۔ حکومت صرف فقیر بن کر پوری دنیا سے چندوں کے ذریعے لینے کا انتظار کرتی رہی۔ ہمارا دور ہوتا تو کم از کم 2کروڑ افراد کی ویکسینیشن ہو چکی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ پنجاب کو بحال نہیں کیا ہے۔ پاکستان میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بے توقیری پہلے نہیں دیکھی تھی جتنی اس حکومت کے ہاتھوں ہو رہی ہے۔ سیلکٹڈ وزیراعظم، وزیر اعلیٰ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔ عمران خان کا جھوٹ ایکسپوز ہوگیا ہے۔ اب عمران خان کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ اگر وہ عزت کے ساتھ جانا چاہتے ہیں تو استعفیٰ دیں ورنہ عوام کا غصہ ان کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ وہ ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں شفاف، منصفانہ، آزاد انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔ آج یہ حکومت انڈیا کو کشمیر پیش کر چکی ہے اور اب انڈیا کی منتیں سماجتیں کر رہی ہے کہ مودی ہم سے کہیں بھی ملاقات کر لے۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک انتہا پسند، انتشار والا ملک بنا کر پیش کریں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم دنیا کو بتائیں کہ پاکستان ایک آئینی جمہوری ملک ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم ایک ذمہ دار قوم ہونے کی حیثیت سے جذبات کی ترجماتی کرتے ہوئے دنیا کو آگاہ کر سکتے ہیں کہ ہم مسلمان ہر چیز پہ سمجھوتہ کر سکتے ہیں لیکن ناموس رسالت ﷺ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔