حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حالیہ تشدد کے واقعات میں جو کہ پی ٹی آئی حکومت کی صورتحال سے پرامن طور پر نمٹنے میں ناکامی کی وجہ سے پیدا ہوئے‘ ضائع ہونے والی تمام جانوں بشمول پولیس اور سویلین کے زیاں پر سخت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی خون بہانا اور تشدد پر اکسانا کبھی صورتحال کو بہتر نہیں کر سکتا۔ کیونکہ تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ تشدد مزید تشدد کو جنم دیتا ہے۔ اصل جنگ تو اس خراب ہوتی ہوئی صورتحال کی وجوہات کے خلاف جنگ ہے۔ اس سلیکٹڈ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا اور پیدا ہونے والے ان چیلنجوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث کیوں نہیں لائی؟۔ بلاول نے ضیاء دور میں ان گروپوں کی سرپرستی کی طرف اشارہ کیا جو نسلی، مذہبی اور فرقہ واریت کی نفرتیں پھیلا کر قومی دھارے کی سیاسی پارٹیوں کو کمزور کرنے کے مقصد کے لئے بنائے گئے۔ وہ ڈیکٹیٹرانہ ہتھیار ابھی تک سیاسی پارٹیوں کو کمزور کرنے کے لئے بنائے جا رہے ہیں اور نئے نئے عفریت جنم دئیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے عوام کی جمہوری خواہشات کو دبایا جا سکے۔ ہم یہ سمجھنے میں ناکام ہوگئے کہ جو مستقل آگ سے کھیلتا ہے وہ خود بھی جل جاتا ہے۔ ان کی پارٹی شروع ہی سے تشدد اور انتہاپسندی کے خلاف رہی ہے اور اس انتہا پسندی کے خلاف لڑتے ہوئے ہماری قیادت بشمو ل شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے قیمت ادا کی ہے۔ اب اس بات کو دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے کہ "سلیکٹڈ" کو یہ اجازت دی گئی کہ وہ سرکاری املاک پر حملے کریں۔ اسلام آباد میں سرکاری دفاتر پر قبضہ کریں اور حکومت کو یرغمال بنا لیں۔ آج بھی اسی سلیکٹڈ کے طریقہ کار کو دہرایا جا رہا ہے تاکہ نظام کو تباہ کیا جا سکے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اس بات کے متعلق ان کا نقطہ نظربہت واضح ہے کہ عوام کی جانوں کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اور موجودہ حکومت یہ ذمہ داری پوری کرنے میں بار بار ناکام ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے ملک انارکی کا شکار ہوگیا ہے اور عوام اور ریاست دونوں ناقابل تلافی نقصان کے خطرے کا شکار ہیں۔ کسی بھی صورتحال میں قانون کی عملداری قائم رہنی چاہیے اور تمام معاملات آئینی طریقہ کار کے مطابق حل کئے جانے چاہئیں۔ نہ کہ تشدد کا استعمال کرکے انہیں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔