محب وطن قیادت امن کیلئے کردار ادا کرے: علما
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں مولانا عزیز الرحمن ثانی، سیکرٹری جنرل لاہور مولانا علیم الدین شاکر، سرپرست قاری جمیل الرحمن اختر، نائب امیر پیرمیاں محمد رضوان نفیس، مبلغ لاہور مولانا عبدالنعیم ، جے یو آئی کے مولانا محمد اشرف گجر اور مولانا خالد محمود نے کہا ہے کہ پوری قوم انتہائی دکھ اور اضطراب میں ہے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے قائدین نے کہا ہے کہ تمام طبقات کی سنجیدہ اور محب وطن قیادت ملک میں قیام امن کے لئے اپنا منصبی کردار ادا کرے۔ تشدد مسائل کا حل نہیں‘ تشدد سے ملک میں انارکی پھیلے گی۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان نے تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے لئے بائیس کروڑ پاکستانی متحد اور متفق ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کے قانون سے 295C اور ختم نبوت کے قوانین ختم نہیں کر سکتی۔ ریاست‘ ریاستی اداروں‘ قومی املاک‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تحفظ شہریوں کی ذمہ داری ہے۔ انہیں نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے فیکٹس فائنڈنگ کمشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے قائدین علامہ ابتسام الٰہی ظہیر‘ چودھری کاشف نواز رندھاوا‘ ڈاکٹر زعیم الدین عابد لکھوی‘ ڈاکٹر ریاض الرحمنٰ یزدانی‘ حافظ بابر فاروق رحیمی‘ حافظ معتصم الٰہی ظہیر اور محمد علی یزدانی نے مرکز 106 راوی روڈ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ علاوہ ازیں تحریک دعوت توحید کے مرکزی قائد میاں محمد جمیل نے کہا کہ عمران خان پہل کریں‘ تحفظ ناموس رسالتؐ کے لئے عالمی سطح پر آواز بلند کریں اور اسلامی دنیا کو ایک نکاتی ایجنڈا پر متحد کریں۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کی قیادت نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمنٰ‘ تنظیم المدارس کے صدر مفتی منیب الرحمنٰ اور دیگر مذہبی جماعتوں کی اپیل پر ہڑتال نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان قوم ناموس رسالتؐ کے حوالے سے متحد تھی‘ ہے اور رہے گی۔ یہ واضح پیغام ہے قوم چٹنی اور پیاز سے روٹی کھا لے گی لیکن دین‘ ختم نبوت اور وطن سے محبت کا سودا نہیں کرے گی۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ امن و امان کو قائم رکھنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔ گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکر اﷲ مجاہد نے کہا ہے کہ حکومت حرمت رسولؐ کے تحفظ کیلئے نکلنے والوں کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔