حکومتی رویہ مفاہمانہ اپوزیشن کا جار حانہ تھا
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخ کلامی بڑھ گئی۔ علی محمد خان نے کمیٹی تشکیل دینے کی قرارداد ایوان میں پیش کر نا شروع کر دی اس پر اپوزیشن ارکان کھڑے ہوگئے لیکن سپیکر نے علی محمد خان کو قراداد پیش کر نے دی اور بعد ازاں اپوزیشن کے شور شرابے میں ہی قراداد کی منظوری بھی لے لی جس پر اپوزیشن طیش میں آگئی اور خواجہ سعد رفیق بولے آپ نے ٹھیکہ لے رکھا ہے اپوزیشن کو کیوں بولنے نہیں دیتے۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے دوران وزیر داخلہ شیخ رشید خاموشی سے اٹھے اور ایوان سے باہر چلے گئے۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بھی مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر قومی اسمبلی کی کارروائی دیکھی۔ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی ف نے اپوزیشن کا بھر پور کردار ادا کیا۔ اجلاس میں حکومت کا رویہ مفاہمانہ اور اپوزیشن کا رویہ جارحانہ تھا۔ ایوان میں اپوزیشن نے تاجدار ختم نبوت زندہ باد، غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں، کے نعرے لگائے۔