شہباز شریف کی ضمانت ہونی چاہئے یا نہیں حقائق جان کر فیصلہ کرینگے: ہائیکورٹ
لاہور ( اپنے نامہ نگار سے )لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل تین رکنی فْل بنچ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر کارروائی آج تک کے لیے ملتوی کر دی ہے اور نیب وکیل کو دلائل کے لیے طلب کر لیا۔گذشتہ روز دوران سماعت شہباز شریف کے کونسل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ جو فیصلہ آیا وہ افسوسناک واقعہ ہے جس پر فاضل جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ آپ کے لیے سبق ہے، جب تک فیصلے پر دستخط نہ ہوں اس وقت تک فیصلہ نہیں ہوتا، آپ کو اب یہ سمجھنا چاہیے کہ جب تک فیصلہ نہ پڑھیں اپنے کلائنٹ کو ہر گز اس کا نہ بتائیں۔ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری ستائس سالہ وکالت میں پہلی بار فیصلہ بدلا گیا جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس نے نامزد کیا ہے کہ اس کیس کو سنا جائے، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کیس از سر نو سماعت نہ کی جائے بلکہ دونوں ججز کے فیصلے کو دیکھا جائے، جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ ہمیں کیس کو سمجھنے تو دیں کہ کیس کیا ہے، اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق ریلیف دیا گیا تھا،جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ یہ آپ کے کیلئے ایک سبق ہے کہ آپ مصدقہ نقل لینے کے بعد یقین کریں، تب تک اپنے کلائنٹ کو نہ بتائیں کہ ضمانت منظور ہوئی ہے ہمیں بطور ریفری جج کے طور پر کیس کی سماعت کیلئے نامزد کیا گیا ہے آپ کیس کو شروع سے بتانا شروع کریں کیونکہ ہمیں کیس حقائق کا علم نہیں، شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم شہباز شریف کی ضمانت کو از سر نو سماعت والی سطح پر نہیں جانا چاہتے، جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ ہم اس کیس سے متلعق کچھ بھی نہیں جانتے، کم از کم ہمیں کیس کے حقائق تو بتائیں، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ججز کے فیصلے میں اختلاف پر ضمانت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، ریفری جج کے طور پر آپ نے دونوں ججز کو فیصلے کو دیکھنا ہے، فاضل عدالت نے کہا کہ ہم نے فیصلے کو دیکھنا ہے مگر انہوں نے جو وجوہات لکھیں وہ بھی تو واضح ہوں ، آپ بتائیں پھر کہاں سے شروع کیا جائے، ہمارے لیے کیس کے تمام حقائق کو جاننا ضروی ہے ہم اس کے بعد ہی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ضمانت ہونی ہے یا نہیں۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف پر 27 کروڑ کے اثاثے بنانے کا الزام ہے، تمام اثاثے ڈیکلئیر ہیں مگر یہ نیب نہیں مانتا ، نیب ہماری زرعی آمدنی بھی تسلیم نہیں کرتا، کہتا ہے کہ چار مربع زمین کی سال میں صرف ایک لاکھ آمدن ہوئی ،فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ بے نامی کس طرح سے کہتے ہیں، امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کے نام پر ایک ٹی ٹی نہیں آئی، یہ نیب بھی تسلیم کرتا ہے، کیس پر سماعت جاری تھی کہ فاضل عدالت نے مزید کارروائی آج تک کے لیے ملتوی کر دی اور نیب پراسیکیوٹر کو دلائل کے لیے طلب کر لیا۔ علاوہ ازیں احتساب عدالت میں آشیانہ ہاوسنگ اور رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت 18مئی تک ملتوی، کیس کی سماعت کے دوران صدر مسلم لیگ ن شہباز سریف سے کمرہ عدالت میں حمزہ شہباز اور رانا ثناء اللہ، عطا طارڈ کی ملاقات، مجموعی صورتحال پر بات چیت کی، احد چیمہ کی بھی ملاقات، شہباز شریف نے مبارکباد دی۔