• news

ن لیگ قیادت کا مرکز تبدیل، مریم کی مداخلت کم ہونے کا امکان

لاہور (تجزیہ، محمد اکرم چودھری) شہباز شریف کی ضمانت سے مسلم لیگ نون میں قیادت کا مرکز تبدیل، مریم نواز شریف کی مداخلت کم اور نون لیگ کی سیاست میں اعتدال کا امکان ہے۔ فیصلہ سازی میں سنجیدگی اور ریاستی اداروں بارے سخت موقف میں تبدیلی کا امکان بھی موجود ہے۔ شہباز شریف ٹکراؤ کی سیاست پر یقین تو نہیں رکھتے وہ مفاہمت کی سیاست کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور ٹکراؤ کے بجائے سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنے کے حامی ہیں۔ وہ ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے ہیں تو ملکی سیاست میں نفرت اور شدت کی کیفیت کم ہو سکتی ہے۔ شہباز شریف کی ضمانت اور عملی سیاست میں ان کی واپسی پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو بھی دل بڑا کرتے ہوئے شہباز شریف کے ساتھ سیاسی گفتگو کا آغاز کرنا چاہیے۔ ہر وقت کی جملہ بازی، ہر وقت کے سیاسی حملے اور منفی بیان بازی سے سیاسی ماحول کشیدہ ہوتا ہے اور پارلیمنٹ اپنے اصل مقصد سے ہٹ جاتی ہے۔ پارلیمنٹ میں ملک و قوم کے مسائل کے بجائے ذاتی لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ ملک کو درپیش مسائل کو دیکھتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف کو بھی ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی حیثیت و اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں بات چیت کا حصہ بنانا چاہیے۔ اسمبلیوں میں سیاسی جماعتوں کو نمائندگی کے اعتبار سے مشاورت اور فیصلہ سازی میں شریک کرنا چاہیے۔ کون گناہگار ہے کون بے گناہ ہے یہ ایک الگ بحث ہے۔ اس کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔ سیاسی جماعتیں زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے ملک و قوم کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے قومی سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں۔ اس سلسلہ میں حکومت کو ایک قدم آگے آنا چاہیے۔ مفاہمت کا ماحول پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت اپنی ذمہ داری نبھائے اور حزب اختلاف کی جماعتیں بھی غیر ضروری بیان بازی سے گریز کرتے ہوئے تعمیری کردار ادا کریں۔ دشمن موقع تلاش کر رہے ہیں کوئٹہ میں ہونے والا دھماکہ ہم سب کو متحد کرنے کے لیے کافی ہے۔ اگر ہم مسلسل سیاسی عدم استحکام کا شکار رہے تو دشمن اس صورتحال سے فائدہ اٹھائے گا۔ سیاسی جماعتوں کو اسمبلیوں سے اتحاد، اتفاق اور یک جہتی کا پیغام دینا چاہیے۔ میاں شہباز شریف اس ملک کے سینئر سیاستدان ہیں۔ انہیں اپنی قومی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔ کوئی شخص ملک سے بڑا نہیں ہے اور کوئی بھی مفاد ملکی مفاد سے زیادہ مقدم نہیں ہو سکتا۔ پاکستان بنانے کے لیے ہمارے بزرگوں نے بے پناہ قربانیاں دی تھیں آج ہمیں اسی جوش و جذبے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن