• news

نیب اور ایڈن ہائوسنگ سوسائٹی 13ارب روپے کی پلی بار گین کے قریب

لاہور (محمد اکرم چودھری) نیب اپنی تاریخ کی ایک بڑی پلی بارگین ڈیل کے قریب پہنچ چکا ہے۔ رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں ہزاروں متاثرین کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو اور ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے اعلیٰ حکام کے مابین 13  ارب کی پلی بارگین کے لیے معاملات طے ہونے کے قریب ہیں۔ گذشتہ تین برس سے نیب اس اہم کیس پر کام کر رہا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کی پلی بارگین درخواست پر ہونے والی بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ ایڈن ہائوسنگ سوسائٹی کے ڈاکٹر امجد تیرہ ارب روپے کی پلی بارگین پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔ ایڈن ہاؤسنگ کے متاثرین کی تعداد لگ بھگ گیارہ ہزار ہے۔ معاہدے کے مطابق ڈاکٹر امجد تیرہ ارب روپے کی رقم تین سال کے عرصے میں جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔ وہ متاثرین کو ادائیگی کے لیے ایک ارب روپے فوری طور پر جمع کروائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے چیئرمین نیب پلی بارگین کے اس معاہدے کی حتمی منظوری دے سکتے ہیں۔ اگر چیئرمین نیب اس معاہدے کی منظوری دیتے ہیں تو ڈاکٹر امجد معاہدے کی تکمیل کے لیے وطن واپس آئیں گے۔ نیب نے تین سال قبل اس کیس پر کام شروع کیا تھا۔ تین سال کی محنت کے بعد گیارہ ہزار متاثرین کا طویل انتظار ختم ہونے والا ہے۔ اس کیس کی براہ راست نگرانی ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کرتے رہے ہیں۔ ایڈن کے گیارہ ہزار متاثرین گذشتہ آٹھ سال سے ادائیگیوں کے منتظر تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو کی تاریخ میں پلی بارگین کے حوالے سے یہ ایک بڑی کارروائی ہے۔ چیئرمین مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد تین برس میں یہ رقم متاثرین کو ادا کی جائے گی۔ یہ کیس بھی ثابت کرتا ہے کہ ملک میں طاقتور طبقہ کس بے رحمی سے عوام کو لوٹتا ہے اور لوٹ مار کے بعد بھی پرسکون زندگی بسر کرتا نظر آتا ہے۔ سیاست دان آئے روز نیب کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں لیکن وہ اس طرف توجہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ قوم کے اربوں روپے لوٹنے والوں کو کیسے لگام ڈالنی ہے۔ چند سیاست دان ذاتی مفادات کے لیے نیب کو برا بھلا کہتے نظر آتے ہیں لیکن قوم کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیتا۔ کیا ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے گیارہ ہزار متاثرین کسی سیاسی جماعت کے ووٹرز نہیں ہیں، کیا کسی سیاسی جماعت کی ذمہ داری نہیں کہ ان گیارہ ہزار متاثرین کی جمع پونجی واپس دلانے کے لیے آواز بلند کرتا۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اور ان کی پوری ٹیم کرپشن کرنے والوں کے خلاف شکنجہ تیار کرنے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے کام کرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن