قومی اسمبلی اپوزیشن کا شدید احتجاج سپیکر ڈائس کا گھرائو
اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کا ایوان تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زندہ باد، غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے کے نعروں سے گونج اٹھا۔ تحریک انصاف کے ارکان نے بھی فرانسیسی سفیر کو پاکستان سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ایوان میں حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تناظر میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد پر بحث نہ ہو سکی۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے قرارداد پر بات کرنے کے لیے موقع نہ ملنے پر ڈپٹی سپیکر کا گھیرائو کیا گیا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔ سانحہ کوئٹہ پر ایوان میں اظہار افسوس اور دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا ہے۔ سابق اعلیٰ پولیس افسر ناصر درانی کے انتقال پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ڈاکڑ رمیش کمار کے بھائی کے انتقال پر ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی گئی۔ ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کی کارروائی شروع کی تو راجہ پرویز اشرف، احسن اقبال اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے 20 اپریل کی قرارداد پر بحث کا مطالبہ شروع کر دیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ہم آج اس قرارداد پر بات کر نا چاہتے ہیں ہمیں مائیک دیا جائے ہمیں موقع دیںآپ وقفہ سوالات کو چھوڑیں۔ قاسم سوری نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ کو موقع دوں گا۔ جس پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور ڈپٹی سپیکر کا گھیراؤ کر لیا۔ سپیکر ڈائس پر اپوزیشن ارکان نے تاجدار ختم نبوت زندہ باد، غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے، غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں، ناموس سالت پر منافقت بند کرو اور دیگر نعرے لگائے۔ قاسم سوری نے وقفہ سوالات کی کارروائی جاری رکھتے ہوئے محرکین کو ضمنی سوالات کے لئے فلور دیا تو تحریک انصاف کے فہیم خان نے تاجدار ختم نبوت کا نعرہ لگایا اور ضمنی سوال کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیوی بچے، ماں باپ سب ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے قربان۔ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے 20 سے زائد ارکان جن میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان کی اکثریت تھی، بھی پلے کارڈ اٹھائے ڈپٹی سپیکر کے دائس کے سامنے آ گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سید عمران شاہ نے ’’بتلا دو گستاخ نبیؐ کو غیرت مسلم زندہ ہے، ان پر مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے‘‘ کی تحریر کا کتبہ اٹھا رکھا تھا۔ ڈپٹی سپیکر وقفہ سوالات کی کارروائی کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے رہے۔ احسن اقبال نے قاسم سوری کے سامنے 20 اپریل کی قرارداد کی کاپی لہرا دی۔ ایوان کی کارروائی بمشکل 25 منٹ چل سکی اور 12 بج کر 08 منٹ پر اجلاس غیرمعینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس کے بعد بھی حکومت و اپوزیشن ارکان کی طرف سے ناموس رسالت کے نعرے لگتے رہے۔ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ حکومت فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی قراداد سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔ قراداد پرائیویٹ ممبر بل کی بجائے حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش پیش کی جائے اور پوری اسمبلی ممبران کو اس قرارداد پر کھل کر بولنے کی اجازت دی جائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی میں آئے ہی نہیں جبکہ ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کے کسی بھی فرد کو بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مولانا اسعد محمود نے کہا کہ پرائیویٹ ممبر کے ذریعے قرارداد پیش کی، حکومت نے کہا کہ انہوں نے معاہدہ پورا کر دیا ہے۔ حکومت نے بین الاقوامی دنیا کو بتایا کہ یہ حکومتی بل نہیں۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی تمام سرگرمیاں جزوی طور پر معطل کر دی گئیں۔ قومی اسملی دفاتر 26 سے 30 اپریل تک 5 دنوں کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔