محمد بن قاسم نے حسن سلوک سے اسلام کو ترویج دی:پروفیسر سعید شیخ
لاہور (نیوزرپورٹر)اسلام کی اس خطہ میں آمد سے یہاں چھائے کفر و شرک کے کالے بادل چھٹ گئے ۔ محمد بن قاسم کے حسنِ سلوک، منصفانہ طرزِ عمل اور رواداری کو دیکھ کر کئی پنڈت مسلمان ہوگئے۔ سندھ میں اسلام کی آمد کے بعد یہ سر زمین اسلامی علوم کی اشاعت کا مرکز بن گئی ۔ان خیالات کا اظہار ماہر تعلیم پروفیسر محمد سعید شیخ نے ’’یوم باب الاسلام‘‘ کے موقع پر منعقدہ خصوصی آن لائن لیکچر کے دوران کیا۔ اس آن لائن لیکچر کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا جس کی کارروائی ٹرسٹ کے آفیشل فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل پر دکھائی گئی۔ پروفیسر محمد سعید شیخ نے اپنے خصوصی آن لائن لیکچر میں کہا کہ پاکستان کے صوبہ سندھ کو یہ فخر حاصل ہے کہ سب سے پہلے اسلام کی آمدیہاں پر ہوئی اور اسلام کی نورانی کرنیں، یہاں سے برصغیرکے مختلف علاقوں میں پھیل گئیں، اسی لئے صوبہ سندھ کو بجا طور ـ'باب الاسلام' کا نام دیا گیا ہے۔
اسلام کی آمد سے پہلے سندھ میں بدھ مت اور ہندومت کا راج تھا۔ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ شرک و گمراہی عام تھی۔ حجاج بن یوسف نے ایک مظلوم اور بے بس عورت کی فریاد پر لبیک کہا اور محمد بن قاسم کو محاذ سندھ کی سپہ سالاری کیلئے منتخب کیا۔ وہ ایک بہادر، دلیر، جنگی امور کے ماہر نوجوان تھے۔ محمد بن قاسم بحری بیڑے کے ساتھ سندھ کی بندرگاہ اور تجارتی شہر (موجودہ ٹھٹہ اور کراچی کے درمیان کسی مقام پر واقع تھا) کو فتح کیا۔ اس کے بعد نیرن کوٹ (موجودہ حیدرآباد)۔ سیوستان (موجودہ سیہون)، برہمن آباد (موجودہ شہدادپور) کے قریب راجہ داہر کے بھائی کو شکست دی اور آخر میں روہڑی کے قریب اروڑ کے مقام پر راجا داہر سے آخری معرکہ برپا ہوا، جس میں راجہ داہر مارا گیا، اسلامی لشکر کو اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب کی ، سندھ پر صدیوں سے چھائے کفر و شرک کے کالے بادل چھٹ گئے اور اسلام کا ابر رحمت برسنا شروع ہوگیا۔