• news

مکمل لاک ڈائون لگایا جائے پی ایم اے:بھارت جیسی صورتحال دستک دے رہی 

اسلام آ باد‘ لاہور (آئی این پی‘ سٹی رپورٹر) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت جیسی کرونا صورتحال پاکستان کے دروازے پر بھی دستک دیتی نظر آتی ہے۔ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں آکسیجن کی کمی مریضوں اور لواحقین کے لیے کسی آفت ناگہانی سے کم نہیں ہے۔ پاکستان کو بھارت جیسے جان لیوا خطرے سے نمٹنے کے لیے فوری پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے۔ طبی ماہرین  کے مطابق وزیراعظم عمران خان اگر نریندر مودی کی طرح کرونا کی پہلی لہر پر فتح کے شادیانے ہی بجاتے رہے تو بھارت کی طرح پاکستان میں بھی ہسپتالوں کے اندر، باہر، سڑکوں، فٹ پاتھوں، گلیوں، بازاروں، کھیتوں اور کھلیانوں کے مناظر خوفناک و دل خراش ہو سکتے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے فخر سے دنیا کو بتایا کہ بھارت کرونا کو شکست دے چکا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں کرونا کو شکست پر قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اسی خوش فہمی میں دوسری کرونا لہر کے دوران بھارت میں سیاسی جلسوں اور کمبھ میلے کی کھلی آزادی رہی۔ جون 2020 ء میں یومیہ کرونا کیسز کی تعداد تقریباً7 ہزار تک پہنچ گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں دوسری بار لاک ڈاون کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا کہ لاک ڈاون نہیں کر سکتے۔ دریں اثناء  پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بھی لاک ڈاؤن کی حامی، دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن کا مطالبہ کردیا ہے۔ پی ایم اے عہددران کی جانب سے پی ایم اے ہائوس میں پریس کانفرنس  کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس پروفیسر اشرف نظامی اور  جنرل سیکرٹری شاہد ملک نے کی۔ پروفیسر اشرف نظامی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک سال پہلے بھی شور ڈالا کہ لاک ڈاون لگایا جائے جس پر عملدرآمد ہوا۔ لاک ڈاون کی وجہ سے کرونا کیسز کم ہوئے۔ اس وقت بہت الارمنگ صورتحال ہے۔ ہماری حکومت اور ان  کو اس کا خیال نہیں، سرگودھا میں 75 فیصد تک کرونا کے مثبت کیسز کی شرح پہنچ چکی ہے۔ آکسیجن سلنڈر کی دستیابی اور مافیا بلیک مارکیٹنگ کر رہے ہیں ۔ ویکیسن کے حالات میں حکومت غفلت کا شکار ہوئی ہے۔ جنرل سیکرٹری پی ایم اے پروفیسر شاہد ملک کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں برڈن بڑھتا جا رہا ہے۔ ہیلتھ سسٹم بیٹھنے کو ہے۔ اگر حالات پر قابو نا پایا گیا تو بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ 1 لاکھ کیپیسٹی کے باوجود صرف 50 ہزار ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ویکسین کی خریداری کو تیز کیا جائے۔ جبکہ اینٹی وائرل انجیکشن پر پابندی لگا دی گئی ہے جسے فوری واپس لیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن