پی ڈی ایم چھوڑنے والے غلطی تسلیم نظرثانی اپیل پر غور کریں فضل الرحمن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اپنی پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے اور غلط انداز میں پی ڈی ایم چھوڑ کر جانے والے اپنی غلطی تسلیم کریں اور ہماری نظرثانی کی اپیل پر غور کریں۔ پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ہوا۔ میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمن نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ رمضان المبارک کے بعد پوری قوت کے ساتھ عوامی رابطے کا آغاز کیا جائے اور ایک باقاعدہ سربراہی اجلاس بلایا جائے جس میں اس حوالے سے حکمت عملی مرتب کی جائے۔ معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ یہ آج یا کل کی بات نہیں بلکہ آئندہ کئی سالوں تک ہماری معیشت کے جمود کا سلسلہ جاری رہے گا اور ہم آئندہ سربراہی اجلاس میں اس بات پر غور کریں گے کہ معیشت کی بہتری کے لیے ہمارے پاس کیا تجاویز ہیں، کیا فارمولا ہے اور ہم عوام کو ان برے دنوں اور معیشت کی زبوں حالی سے کیسے نجات دلا سکتے ہیں۔ اس پر ہمیں اپنے ماہرین کی رائے لینا ہو گی۔ اس وقت افغانستان اور ایران سرحد پر ہونے والی تجارت سے ہی وہاں کے مقامی افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ لوگ بے روزگاری کا شکار ہو کر بچوں کے لیے فکر مند ہیں۔ یہ بات بھی ہمارے مدنظر ہے کہ کرونا کا رونا رویا جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کیے جا رہے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ویکسین بننے کے باوجود ہم اب تک باہر سے ایک پیسے کی بھی دوائی نہیں لا سکے۔ 22 کروڑ آبادی کے لیے 10 لاکھ ویکسین آ رہی ہے، یہ کس کس کو لگائیں گے، اشرافیہ اور حکمران طبقے سے وابستہ لوگ ہی اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ تو ہمیشہ کووڈ-19 کی وجہ سے نزلہ عوام پر گرتا ہے۔ بازاروں، مساجد اور محلوں میں لاک ڈائون ہوتا ہے لیکن کرونا سے تو دور کی بات ہے کہ اس حکومت نے تو کھانسی، نمونیہ کے امراض کے لیے بھی کسی قسم کی دوائیاں باہر سے درآمد نہیں کی ہیں۔ اس ساری صورتحال میں ہم اپنے اس مؤقف پر قائم ہیں کہ اس حکومت کا خاتمہ، اس سے قوم کی نجات، ایک آزادانہ انتخابات قوم کو واپس دینا‘ اس کے لیے ہم پرعزم ہیں اور پوری قوت کے ساتھ میدان میں ہوں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ چھوڑ کر جانے والے اس صورتحال پر نظرثانی کریں اور اگر انہوں نے غلطی کی ہے تو اپنی غلطی تسلیم کریں اور اکثریت کی رائے کو تسلیم کرنا جمہوریت کا تقاضا ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ پورا ہونا چاہیے۔ سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو دیا جا رہا ہے جس کے بعد پاکستان کا کوئی ادارہ اس سے پوچھ نہیں سکے گا۔ ہماری پوری معیشت گروی رکھی جا رہی ہے تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس کے بعد پاکستان بچے گا۔ یہ پاکستان کا سودا کرنے والی بات ہے۔ جب ایک صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا پیپلز پارٹی میں سے کسی نے آپ سے رابطہ کیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے خیال میں آپ کو کچھ معلومات ہیں۔