• news

بھارت صورتحال ابتر 2800ہلاک بنگلورمیں لاک ڈائون بنگلہ دیش نے سرحد بند کردی

ممبئی، دہلی (نوائے وقت رپورٹ+  شنہوا) بھارت میں مسلسل پانچویں روز کرونا کے 3 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے تقریباً 3 لاکھ 53 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو ایک روز کے دوران کرونا کیسز سامنے آنے کا ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ جب کہ بھارت میں اس طرح کرونا کے کل کیسز کی تعداد ایک کروڑ 70 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2800 سے زائد ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ جس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 95 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔ بھارت میں کرونا کی بدترین صورتحال کے پیش نظر ٹیکنالوجی حب بنگلورو شہر میں 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔ جس کا اطلاق 27 اپریل سے ہوگا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دلی کے وزیراعلیٰ نے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے مفت ویکسی نیشن کا اعلان کیا ہے۔ بھارت میں کرونا کے سبب بنگلادیش نے بھارت کے ساتھ اپنا بارڈر بند کردیا ہے۔ تاہم اس دوران گڈز ٹرانسپورٹ جاری رہے گی۔ اس کے علاوہ بنگلادیش نے بھارت کے ساتھ 14 اپریل سے معطل فضائی آپریشن میں بھی مزید توسیع کر دی ہے۔ نیدرلینڈ نے بھی بھارت سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ جس کے تحت یکم مئی تک بھارت سے آنے والے کسی مسافر کو نیدر لینڈ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حالات اس قدر خوفناک ہیں کہ آکسیجن سلنڈرز کی حفاظت کے لیے پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ ہپستالوں کے باہر آکسیجن کا انتظار کرتے مریض مر رہے ہیں۔ مغربی میڈیا نے بھارتی وزیراعظم کو حالات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم اوور کانفیڈنٹ ہیں۔ جب کرونا پھیل رہا تھا تو نریندر مودی بنگال میں بغیر ماسک کے گھوم رہے تھے۔ دی اکنامسٹ نے کرونا کے محاذ پر ہندوستان کے تباہی کے دہانے پر پہنچنے کا احاطہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کس طرح حالات کا جواب دینے میں مودی حکومت کی’’سستی‘‘ نے ہندوستان پر غم کے پہاڑ توڑ دیئے ہیں۔ علاوہ ازیں بھارتی دارالحکومت دہلی کے وزیراعلی اروند کجریوال نے ملک کے بڑے صنعتکاروں کو ایک خط لکھا ہے۔ آکسیجن بحران پر ان کا تعاون طلب کیا۔ کجریوال نے کہا اگر آپ کے پاس میڈیکل آکسیجن ہے تو دہلی حکومت کی مدد کریں۔  تھائی لینڈ اور  اردن نے بھی بھارت سے پروازوں پر پابندی لگا دی۔ چین کی طرف سے مدد کی پھر پیشکش۔ دنیا بھر میں ہلاکتیں3122635 ہو گئیں۔ کیسز 14 کروڑ 77 لاکھ 89 ہزار سے تجاوز کر گئے۔ 
 لاہور،کولکتہ (سپورٹس رپورٹر+انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں جاری آئی پی ایل کے دوران کچھ کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں لیکن انتظامیہ ان کے نام ظاہر کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ کئی کرکٹرز لیگ چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔ آسٹریلوی ایڈم زمپا اور کین رچرڈ سن بھارتی لیگ سے الگ ہو گئے، ذاتی وجوہ کو نبیاد بنایا ہے،اینڈریو یوٹائی پہلے ہی لیگ چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں،روی چندرن ایشون کا خاندان کرونا سے متاثر ہوا اس لئے وہ بھی دستبردار ہو گئے،منتظمین کو تنقید کا سامنا ہے،انڈین پریمئیر لیگ ملتویہونے کے امکانات بڑھ گئے، بھارتی اخبارات نے بھی آئی پی ایل کی کوریج کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اپنے ایڈیٹورل میں لکھا ہے کہ زندگی اور موت کی جنگ کے دوران کمرشل ازم کو اہمیت دی جا رہی ہے۔ کرونا کی تباہی کی طرف توجہ دلانے کیلئے آئی پی ایل کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی آئی پی ایل کو بند کرنے کی مہم تیز  ہو گئی ہے لیکن منتظمین کے ساتھ  ساتھ غیر ملکی کرکٹرز پیسے کی کشش میں ٹورنامنٹ کھیلنے کیلئے بھارت میں موجود ہیں۔ ان میں انگلینڈ‘ آسٹریلیا اور نیوز لینڈ کے کھلاڑی شامل ہیں۔ریاست تامل ناڈو کے شہر چنئی میں مدراس ہائیکورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا  ذمہ دار الیکشن کمیشن  آف انڈیا کو قرار دے دیا۔ چیف جسٹس سنجیب بیٹر جی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صرف  آپ ہی کا ادارہ کووڈ 19 کی دوسری لہر کا ذمہ دار ہے۔ الیکشن کمیشن کے اہلکاروں پر شاید قتل کے مقدمے درج کئے جانے چاہئیں۔ انتخابات کے دوران کرونا سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزی کے معاملے پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہا اب صورتحال بقا اور بچاؤ کی ہے باقی ہر چیز اس کے بعد آتی ہے۔ مدراس ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن سے دریافت کیا کہ انتخابی ریلیوں کے دوران کیا آپ کسی دوسرے سیارے پر تھے؟۔

ای پیپر-دی نیشن