Ik vs JKTمعاملات پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچ گئے
لاہور(تجزیہ: اکرم چودھری) وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر خان ترین کے مابین معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ گئے۔ وزیراعظم عمران خان کی جہانگیر ترین کے ہمخیال گروپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں نہ برف پگھلی، نہ پانی گرا، نہ اختلافات ختم ہوئے، نہ رعایت ملی، نہ گنجائش نکلی نہ درمیانی راستہ پیدا ہوا۔ وفد خالی ہاتھ واپس لوٹ آیا۔ حد درجہ مصدقہ ذرائع کے مطابق اس ملاقات نے واضح کر دیا ہے کہ جہانگیر ترین اور ان کے ساتھی مستقبل میں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ نہیں ہوں گے۔ جہانگیر ترین کے ہم خیال گروپ کی وزیراعظم سے تیس منٹ کی ملاقات شیڈول تھی لیکن یہ ملاقات ایک گھنٹہ دس منٹ جاری رہی۔ اس دوران وفد کے شرکاء وزیراعظم عمران خان کو قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ جہانگیر ترین بے قصور ہیں، وہ کسی بھی قسم کی کرپشن یا بددیانتی میں ملوث نہیں ہیں۔ جہانگیر ترین کو حکومت کے چند لوگ ذاتی اختلافات کی بنیاد پر نشانہ بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے سب کی گفتگو سنی لیکن انہوں نے کسی بھی قسم کی لچک کا مظاہرہ کرنے کے بجائے واضح موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین نے کرپشن کی ہے، وہ بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے دو ٹوک موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین کے ساتھیوں کی تعداد کتنی ہی کیوں نہ بڑھ جائے قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں ہو گا۔ دوسری طرف جہانگیر ترین بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگ انہیں ذاتی اختلافات کی وجہ سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بھی واضح موقف اپناتے ہوئے سیاسی اور قانونی محاذ پر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جہانگیر ترین کے ساتھیوں نے بھی مستقبل میں پی ٹی آئی کے بجائے جہانگیر ترین کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلی کے تیس اراکین جہانگیر ترین کے ساتھ ڈھائی گھنٹے کی طویل ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے روانہ ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان سے ایک گھنٹہ دس منٹ کی ملاقات کے بعد وفد دوبارہ لگ بھگ ساڑھے چار بجے جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پہنچا۔ ان لوگوں نے افطاری جہانگیر خان ترین کی رہائش گاہ پر ہی کی۔ وفد کی ملاقات بے سود رہی۔ نہ وزیراعظم عمران خان کے موقف میں نرمی آئی بلکہ انہوں نے وفد کے سامنے دو ٹوک انداز میں جہانگیر ترین کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے وفد کو بتایا کہ وہ قائل ہیں کہ جہانگیر ترین کے غیر قانونی عمل کی وجہ سے صرف حکومت نہیں عوام کو بھی بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ وفد اپنے موقف پر قائم رہا کہ جہانگیر ترین بے قصور ہیں۔ یوں اس ملاقات نے پاکستان تحریک انصاف میں دھڑے بندی کو واضح کر دیا ہے۔ جہانگیر ترین کے ساتھیوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ آئندہ عام انتخابات میں عوام کے پاس جانے کے لیے پی ٹی آئی کے پاس کچھ نہیں لہذا باغی اراکین نے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف سے راہیں جدا کرنے کا اہم فیصلہ بھی کر لیا ہے۔