کرونا مریضوں کیلئے مبینہ کار گرانجیکشن نایاب بلیک بکنے لگے
لاہور (اظہار الحق واحد)کرونا کے مریضو ں کو سرکاری ہسپتالوں میںانتہائی نگہداشت کے دوران علاج میںمبینہ طور پر کارگر ثابت ہونے والے انجیکشن نایاب ہو گئے ہیں جبکہ ان میں 27 ہزار روپے میں د ستیاب ہونے والا انجیکشن سفارشوں کے ساتھ بلیک میں 3لاکھ سے ساڑھے 3لاکھ روپے تک فروخت ہو رہا ہے اور 5600 روپے والا دوسر انجکشن بلیک میں 16سے 20ہزار سے زائد تک فروخت ہو رہا ہے ۔ طبی ماہرین نے بلیک میں 3لاکھ سے ساڑھے 3لاکھ روپے تک فروخت ہونے والے ریمڈیسی وئیر انجیکشن کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے بعد ڈاکٹرز کو ریمڈیسی وئیر نسخے میں تجویز کرنے سے بھی منع کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ انجیکشن میں بعض مرکبات کی عدم موجودگی ہے تاہم ڈاکٹرز کے مطابق انتہائی نازک حالت کے پیش نظر ایک مریض کو ایکٹیمر ا کے 2انجیکشنز کی تجویز دی جاتی ہے ۔ اس سلسلہ میں بتایا گیا کہ ڈرگ اتھارٹی کے چھاپوں کے نتیجے میں ایکٹیمرا اور ریمڈیسی وئیرکی مارکیٹ میںناپید ہونے اور بلیک میں فروخت ہونے کے عمل کو تقویت پہنچی ہے جس کے نتیجہ میں ریمڈیسی وئیر جس کی مارکیٹ کی قیمت 56سو روپے ہے بلیک میں 16سے 20ہزار سے زائد تک فروخت ہو رہا ہے جبکہ ایکٹیمرا کی دستیابی مہنگے داموں بھی انتہائی مشکل امر بن چکا ہے۔ میو ہسپتال میں جنوبی پنجاب سے کرونا میں مبتلا مریض کے عزیز محمد نسیم نے نوائے وقت کو بتایا کہ میرونم انجکشن مارکیٹ سے خرید کر فراہم کئے ، پھر ڈاکٹرز نے ریمڈیسی وئیر تجویز کیا جو ہمیں 13ہزار روپے میں سفارشوں سے بغیر رسید کے ملے ہیں۔اب ہمیں ایکٹمرا نجیکشن ڈاکٹرز کی جانب سے تجویز کیا گیا جو ہم نے ایک اپنے عزیز کے ذریعے تین لاکھ 45ہزار کا خریدا ہے ۔ شہری محمد نسیم نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جیسے بیسیوں مریض ان انجیکشن کے حصول کے لئے در در کی ٹھوکر کھا رہے ہیں مگر دستیاب نہیں ہو رہے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان انجیکشنز کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ میو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر افتخار کا کہنا ہے کہ جو وسائل دستیاب ہیں ان میں مریضوں کی خدمت کی کوشش کر رہے ہیں ۔