بھارتی جیلوں میں کشمیری رہنما کرونا پازیٹو فوری رہا کیا جائے پاکستان
اسلام آباد (خبر نگار) پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کو کرونا سے نمٹنے کی کوششوں میں مدد کی پیشکش کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے بھارتی جیلوں میں قید کشمیری رہنماؤں کی صحت پر اظہار تشویش کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی جیلوں میں موجود کچھ کشمیری رہنما کرونا میں مبتلا ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے آرمی چیف سے رابطہ کیا۔ امریکی وزیر دفاع نے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کی خواہش ظاہر کی۔ وزیراعظم نے یو این اقتصادی و معاشرتی کمیشن کے 77 ویں اجلاس سے خطاب میں علاقائی باہمی تعاون کو اہم قرار دیا۔ کرونا کے دوران زیر حراست حریت قیادت کی صحت پر تشویش ہے۔ بھارت کی جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدی رکھے گئے۔ کچھ گرفتار کشمیری رہنماؤں کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ بھارت نے گرفتار کشمیری رہنماؤں کو میڈیکل سہولت نہیں دی۔ بھارت سے کشمیری رہنماؤں کی جلد رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم کرونا کی موجودہ لہر میں بھارتی عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ یہ پیش کش سفارتی ذرائع سے کی گئی لیکن اس پر بھارتی حکومت کی جانب سے جواب کا ابھی انتظار ہے۔ پاکستان نے کبھی بھارت کے ساتھ مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت کی جانب سے ایک سازگار ماحول کی ضرورت ہے۔ ہم پاک بھارت مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کسی بھی تیسرے فریق کے کردار کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ کشمیر میں ہم بھارتی آئین کے تحت نافذ کئے گئے آرٹیکلز کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔ بامعنی و نتیجہ خیز مذاکرات کے لئے سازگار ماحول کا ہونا ضروری ہے۔ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ بھارت اپنے زیر قبضہ کشمیر میں موجودہ رویہ اور ماحول پاک بھارت مذاکرات کے لئے سازگار نہیں ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ہمارے امریکا میں موجود مشنز مسلسل رابطے میں ہیں اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اگر خدانخواستہ ایسا کچھ ہو بھی جائے تو امریکی حکومت تفصیلات پاکستان کو جاری کرنے کی پابند ہے۔ ہم ڈاکٹر صدیقی کی صحت اور زندگی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلا افغان امن عمل کے ساتھ منسلک ہونا چاہئے۔ ہم افغانستان میں تشدد میں کمی کے خواہش مند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں دیرینہ قیام امن کا کوئی موقع ضائع نہیں ہونا چاہئے۔ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان کے افغان امن عمل کو نقصان پہنچے‘ امریکی فوج کا افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا ہونا چاہئے۔ گزشتہ برس افغان طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا لیکن افغان طالبان مکمل طور پر ہمارے قابو میں نہیں ہیں۔ جبکہ پاکستان‘ افغانستان میں قیام امن کے لئے مثبت کردار جاری رکھے گا۔ ہم بھارت کا افغان امن عمل میں کسی قسم کا مثبت کردار نہیں دیکھتے جبکہ پاکستان کا افغان امن عمل کے مراحل میں ایک تعمیری اور مثبت کردار رہا ہے۔ افغان امن عمل ایک طویل المدت عمل ہے جس میں تمام فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ افغان امن عمل میں پاکستان یا دوسرا کوئی بھی ملک سہولت کار کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ ہم سعودی عرب کی جانب سے ایران سے اچھے تعلقات کے قیام کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہے۔ سعودی ولی محمد بن سلمان کا امن کا اقدام خطے میں امن و استحکام کا باعث ہوگا۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ وزیراعظم آئندہ ماہ کے شروع میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور اس دورے کی تفصیلات جلد جاری کر دی جائیں گی۔