نئے گورنر بلوچستان کی تعیناتی حکومت کا بڑا امتحان
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
پاکستان تحریک انصاف نے بلوچستان میں گورنر کی تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کو خط لکھ کر مستعفی ہونے کے لیے کہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت سے مشورے کے بعد کیا ہے۔ بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی پی ٹی آئی کا سیاسی گورنر ہونا چاہیے جیسا کہ پنجاب، سندھ اور پشاور میں سیاسی گورنرز خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بلوچستان میں نئے گورنر کی تعیناتی حکمران جماعت کا بہت بڑا امتحان ہے کیونکہ اس صوبے کے سیاسی اور زمینی حالات دیگر صوبوں سے قطعی طور پر مختلف ہیں۔ سندھ میں پی ٹی آئی کی حکومت نہیں ہے اور وہاں عمران اسماعیل حکومت اور جماعت کی بہتری کے لیے وہ کام نہیں کر سکے جس کی ان سے توقع تھی۔ کراچی میں پی ٹی آئی کی ناکامیوں میں گورنر کی کارکردگی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جبکہ بلوچستان سندھ اور دیگر صوبوں سے بہت مختلف اور مشکل صوبہ ہے۔ یہاں کوئی نامناسب سیاسی فیصلہ حکومت کی مشکلات میں اضافہ بھی کر سکتا ہے۔ بلوچستان کے سیاسی و زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے یہاں کے گورنر کو کسی بھی طرح وزیر اعلیٰ سے کم یا غیر اہم نہیں سمجھا جا سکتا۔ بلوچستان کا گورنر وہ ہونا چاہیے جو بلوچ قبائل کے لیے بھی قابل قبول ہو، مقامی سطح پر اچھی شہرت کا حامل ہو، سیاسی سمجھ بوجھ اور بہتر گفتگو کی صلاحیت رکھتا ہو، اتحاد پیدا کرنے کی خوبی کا حامل ہو۔ بلوچستان اس لیے بھی مشکل صوبہ ہے کہ یہاں غیر ملکی ایجنسیوں کی کارروائیوں کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے، بلوچستان کو مختلف ملک دشمن طاقتوں نے نشانے پر رکھا ہوا ہے اور وہ یہاں اپنا کھیل کھیلنے کی کوششوں میں رہتی ہیں۔ حساس قومی اداروں کے ساتھ گورنر کا قریبی رابطے میں رہنا اور معاملات کو بڑی سطح پر سمجھنا نہایت ضروری ہے۔ گوادر کی وجہ سے بھی بہت سی نظریں یہاں جمی رہتی ہیں۔ ان حساس معاملات کو دیکھتے ہوئے بلوچستان کے گورنر کا انتخاب پاکستان تحریک انصاف کے لیے بہت بڑا امتحان ہو گا کیونکہ اس معاملے میں ذرا سی کوتاہی سے بڑے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ یہاں جس قسم کے حالات ہیں گورنر بھلے سیاسی بنیاد پر تعینات کیا جائے لیکن روزمرہ کے معاملات میں گورنر کا غیر سیاسی رہنا نہایت اہم ہے چونکہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اور نئے گورنر بلوچستان کو وفاق کی مضبوطی، قومی اثاثوں کے تحفظ اور بلوچ قبائل کو متحد رکھنے کی حکمت عملی اپنانا ہو گی۔