گورنر بوچستان سے استعفی طلب
گلگت بلتستان+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھ سے بھی بڑے غلط فیصلے ہو جاتے ہیں۔ ماضی میں ٹکٹ دینے میں کئی غلطیاں ہوئیں۔ اب ٹکٹ دینے کے غلط فیصلے پر اکثر سوچتا ہوں۔ آج سوچتا ہوں فلاں کو وفاقی وزیر کیوں بنایا۔ وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں اپنے خطاب میں کہا کہ اسد عمر کو جی بی پیکیچ کے لئے خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کم پیسے کے باجود اس طرح کا پیکیج بڑا کارنامہ ہے، 15 سال کی عمر میں پہلی بار سکول ٹرپ کے ساتھ گلگت بلتستان آیا، ہمارے حکمران چھٹیاں منانے لندن جاتے ہیں، ان کو اس علاقے کا پتا ہی نہیں، جی بی کا اصل پوٹینشل سیاحت ہے، قرض کی ادائیگی کی وجہ سے ہمارے پاس کم پیسا ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان سوئٹزرلینڈ سے اچھا علاقہ ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے ہمیشہ اسے نظراندازکیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ٹکٹ دینے میں غلط فیصلے پر اکثر سوچتا رہتا ہوں، کچھ لوگ اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کیلئے اقتدار میں آتے ہیں۔ اقتدار میں آکر یہ لوگ پیسہ ملک سے باہر بھیجتے ہیں، پیسہ چوری کرکے بیرون ملک لے جانے والے دوہرا نقصان پہنچاتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیب 20 سال سے ہے لیکن طاقتور کے خلاف اس نے کارروائیاں ہمارے دور میں شروع کیں اور ہمارے دور میں بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کے لئے اقتدار میں آتے ہیں اور یہ لوگ اقتدار میں آ کر پیسہ باہر بھیجتے ہیں‘ ملک سے پیسہ باہر لے جانے والے ملک کے سب سے بڑے غدار اور مجرم ہیں‘ یہ نام عوام کا لیتے ہیں اور اقتدار میں آ کر اپنا پیٹ پالتے ہیں‘ ملک میں بڑے چوروں کا احتساب ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں انصاف نہ ہو وہ کبھی عظیم ملک نہیں بن سکتا۔ جس ملک میں انصاف نہ ہو ‘ قانون کی بالادستی نہ ہو وہاں خوشحالی نہیں آ سکتی۔ طاقتور لوگ جو چوری کرتے ہیں وہ ملک تباہ کر دیتے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک ڈیموکریٹ ہوں‘ کبھی کسی ڈکٹیٹر کی حمایت نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے گلگت بلتستان کیلئے 370 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا۔ عمران خان نے کہا کہ جس ملک میں انصاف نہ ہو وہ کبھی عظیم نہیں بن سکتا، چھوٹا چور محدود طبقے کو اور طاقتور پورے ملک کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انصاف کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ان کا کہنا تھا گلگت بلتستان کی ترقی کیلئے پیکج لے کر آئے ہیں، بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے سبب ہمارے پاس پیسہ کم ہوتا ہے، کم پیسے کے باوجود ایسا پیکج بڑا کارنامہ ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنے کا تاثر تھا۔ اسلام آباد سے گلگت بلتستان کے معاملات نہیں چلائے جاسکتے، گلگت بلتستان کی اصل صلاحیت سیاحت ہے۔ گلگت بلتستان میں ایئر پورٹ کی تعمیر کے منصوبے پر غور کریں گے۔ سکردو میں بین الاقوامی پروازیں لائی جاسکیں گی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ 5 سال میں گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں پر 370 ارب خرچ کیے جائیں گے، جی بی میں کمیونٹی نظام اتنا مضبوط ہے کہ ہر مسئلہ لوگ حل کرتے ہیں، سکردو اور چلاس میں ہسپتالوں کو بہتر کر رہے ہیں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ 5 سال میں 370 ارب روپے گلگت بلتستان میں بجلی کے نظام کے لئے 9 منصوبے اور سڑکوں کے 5 بڑے منصوبے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارات سی پیک منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس ہوا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعظم کو سی پیک کے جاری منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد‘ حماد اظہر‘ شوکت ترین نے شرکت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ متعدد منصوبے مکمل کر لئے گئے ہیں۔ چین کے ساتھ زرعی شعبے میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے منصوبوں کے کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کو سی پیک منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کہا کہ سی پیک منصوبوں کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔ سی پیک پاک چین دوستی کی گواہی ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات گہرے اور یہ منصوبہ اہمیت کا حامل ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے سعودی عرب کے پاکستان میں تعینات سفیر نے ملاقات کی۔ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کے سعودی عرب دورے پر بھی بات کی گئی۔ ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور مولانا طاہر اشرفی بھی موجود تھے۔
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ یاسین زئی کو خط لکھ کر استعفیٰ طلب کرلیا۔ استعفیٰ سیاسی معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے طلب کر رہا ہوں۔ وزیراعظم کا گورنر بلوچستان کو خط ۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کے نام ایک خط لکھا گیا ہے جس کے متن میں انہوں نے گورنر بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے میں آپ سے ذاتی طور پر ملاقات نہیں کر سکتا ورنہ میں آپ سے خود بات کرتا۔ متن میں کہا گیا ہے کہ آپ کے ساتھ کام کرکے خوشی محسوس ہوئی کہ آپ فلاحی ریاست کے قیام اور بلوچستان کے عوام کے مسائل کو دیکھ رہے تھے لیکن موجودہ سیاسی صورتحال کو مد نظر کررکھتے ہوئے اس موڑ پرنہ صرف مہارت بلکہ سیاسی طور پر احساس شمولیت اور توازن پیدا کر نے اور پاکستان کے عوام سے کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذا صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے میں بلوچستان میں نیا گورنر مقرر کرنا چاہتا ہوں۔ اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ مستعفی ہو جائیں۔ متن میں کہا گیا ہے کہ میرا ماننا ہے کہ گورنر کی تبدیلی کا مقصد یہ نہیں کہ آپ قابل نہیں بلکہ یہ اقدام صرف پاکستان کو درپیش سیاسی چیلنجز کی ضرورت کی وجہ سے ایک تبدیلی کے طورپر کیا جارہا ہے۔