یورپی قرارداد اندرونی معاملے میں مداخلت‘ واپس لی جائے: مذہبی رہنما‘ قانونی ماہرین
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے) مذہبی رہنمائوں نے یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے توہین مذہب کے قوانین کے خاتمے کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے مغرب اپنے گریبان میں جھانکتے ہوئے انتہا پسندوں کو روکے۔ اور اسلام کا تمسخر اڑا کر مسلم امہ کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو روکتے ہوئے محبت اور امن کا درس دے۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں بنیادی انسانی حقوق اور رائے کا احترام کیا جاتا ہے تو ایسے میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھیلنے والوں کے خلاف حقیقت میں ایکشن ہونا چاہیے تاکہ وہ کسی طور پر بھی کسی بھی مذہب کی توہین نہ کریں۔ جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کہا ہے کہ اسلام محبت اور امن کا درس دیتا ہے اور مغرب کو بھی چاہیے کہ محبت کا جواب محبت سے دے، مغرب میں انتہا پسند موجود ہیں جو گستاخانہ خاکے بنا کر اشتعال انگیزی پیدا کرتے ہیں۔ توہین مذہب کے قوانین کو ختم نہیں کیا جاسکتا، اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے حکومت اقدامات کرے۔ شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے یورپی پارلیمنٹ کی متنازعہ قرارداد کو مجرموں اور گستاخوں کی سرپرستی کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا حضور سرور کائنات ہادی برحق کی توہین پر خاموش نہیں رہیں گے‘ نہ ہی کسی کو گستاخی کی اجازت دیں گے۔ بہتر ہوتا یورپی پارلیمنٹ گستاخانہ خاکوں کے خلاف بھی قانون سازی کرتی۔ جمیعت علماء پاکستان سواد اعظم کے مرکزی صدر پیر سید محمد محفوظ مشہدی نے یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا اسے واپس لیا جائے۔ ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔ نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا قرارداد کو واپس لینے کے لئے سفارتی تعلقات کو استعمال کیا جائے۔