• news

او آئی سی پلیٹ فارم سے یورپی قرارداد کا جواب دینا چاہیے: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وفد کے ساتھ سجادہ نشین آستانہ عالیہ گڑھی شریف خواجہ غلام قطب الدین فریدی کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ فرید احمد پراچہ، پروفیسر ابراہیم، آصف لقمان قاضی‘ صاحبزادہ غلام نصیرالدین ولی عہد گڑھی شریف سمیت دیگر علماء و مشائخ بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کو عوامی مشکلات کا ادراک نہیں، معیشت ٹھیک کرنے کے دعویدار عوام کو وینٹی لیٹر پر لے گئے ہیں۔ جبکہ خواجہ غلام قطلب الدین فریدی نے گفتگو کے دوران کہا کہ علماء و مشائخ نے حالیہ دھرنے کے دوران ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے ملک کو ایک بحران سے بچایا۔ لیکن اس کے فوری بعد شعیب سڈل کمشن کی سفارشات نے اہل ایمان کے رونگٹے کھڑے کردئیے۔ اس پر ریاست مدینہ کے دعویداروں کی طرف سے سخت ایکشن لیا جانا ابھی تک سامنے نہیں آیا جس پر اہل سنت کو تشویش ہے۔ سراج الحق نے کہا یورپی یونین کی توہین رسالت کا قانون ختم کرنے کی قرارداد قابل مذمت ہے۔ اسلامی ممالک کو توہین رسالت کے حوالے سے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ توہین رسالت کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ ایسا کرنے والے کی سزا وہی ہونی چاہیے جو کسی بڑے دہشت گرد کی ہوتی ہے۔ انبیاء کرام کی شان میں گستاخی کرنے والے کو دہشت گرد سے بھی بدتر ڈکلیئر کیا جانا چاہیے۔ گزشتہ روز یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے جو کہ کسی بھی آزاد اور خودمختار ملک کے لیے ناقابل قبول ہے۔ 295-C کے خاتمے کا مطالبہ کرنا پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ یورپی ممالک میں آزادی اظہار رائے کے نام پر توہین رسالت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر حال میں ملک کے اساسی قانون کی حفاظت کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں خطبہ جمعہ اور کرونا وبا کے دوران فرنٹ لائن پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے والے ڈاکٹرز اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کسی ملک کے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا اگر درست ہے تو سب سے پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی عمل میں لائی جائے۔ اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے اگر کوئی ویکسین تیار نہیں کی جا سکتی تو پھر رویوں کی تبدیلی سے متعلق سوچنا ہو گا۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے تمام اسلامی ممالک کو یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کا بھرپور انداز میں جواب دینا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن