انتخابی اصلاحات کا حکومتی پیکج: الیکٹرانک ووٹنگ سمیت 49 ترامیم ہونگی: فواد چوہدری، بابر اعوان
اسلام آباد (نامہ نگار، خصوصی نامہ نگار) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017کی 49 شقوں میں ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال، بیرون ملک پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے، انتخابی امیدواروں کی جانب سے ریٹرننگ افسران کی تعیناتیوں کو چیلنج کرنے، نادرا کی انتخابی فہرستوں کی تیاری اور حلقہ بندیاں آبادی کی بجائے رجسٹرڈ ووٹروں کی بنیاد پر کی جاسکے گی۔ پیر کو پاک چائنا فرینڈشپ سنٹر میں وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات ایسا مسئلہ ہے جس سے آئینی بحران تو پیدا نہیں ہوگا مگر آئینی اداروں پر عدم اعتماد بڑھے گا۔ 2013کے الیکشن کے موقع پر ملک میں دھاندلی کا طوفان اس وقت اٹھا جب ایک جج صاحب نے ریٹرننگ افسران سے خطاب کیا، اس وقت 22سیاسی جماعتوں نے 2013کے الیکشن کو آر اوز کا الیکشن قرار دیا۔ اس کے بعد پی ٹی آئی نے صرف 4 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا مگر ان کی مات نہیں مانی گئی اور پھر پی ٹی آئی نے تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن نے سپیکر کی سربراہی میں انتخابی اصلاحات کمیٹی اور بعد ازاں ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا بھی بائیکاٹ کیا، قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کا ہی بائیکاٹ کرنے کا راستہ اختیار کیا۔ وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن ایکٹ 2017 کی 49 شقوں میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بعض نئی شقیں بھی شامل کی جائیں گی اور کچھ ختم بھی کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک صاحب کوٹ اتار کر وفاقی وزیر کو مارنے کے لئے دوڑے اور ایک سابق وزیراعظم نے سپیکر کو جوتا مارنے کی بات کی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حکومت انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا سول سوسائٹی، اے پی این ایس، سی پی این ای‘ بار کونسلز، بار ایسوسی ایشنز اور پریس کلبز کی سطح پر لیکر جائے گی۔ انتخابی اصلاحات کے چیدہ چیدہ نکات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018سے 2021تک دھاندلی کے الزامات لگائے جارہے ہیں مگر کسی بھی فورم پر دھاندلی کا ایک ثبوت بھی پیش نہیں کیا جاسکا۔ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017کی شق 103 میں ترمیم لائی جائے گی جس کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کیا جاسکے گا، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے سیکشن 94میں ترمیم لائی جائے گی، سیکشن 202میں ترمیم کی جائے گی اور 213-Aنئی شق متعارف کرائی جائے گی جس کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری اقدار کے فروغ اور سیاسی جماعتوں کے لئے اپنا سالانہ کنونشن منعقد کرنا لازمی ہوگا۔ پولنگ سٹاف کے خلاف شکایات کے ازالے کے لئے شق 15 میں ترمیم لائی جارہی ہے جس کے مطابق انتخابی امیدوار آر او کی تقرری کو 15دنوں میں چیلنج کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ووٹ کے سدباب کے لئے نادرا کے ڈیٹا کی بنیاد پر انتخابی فہرستیں تیار ہوں گی۔ انتخابی حلقہ بندیاں درست کرنے کے لئے آبادی کے بجائے نادرا کی ووٹر فہرستوں کے مطابق رجسٹرڈ ووٹروں کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کسی ایک بھی سیاسی جماعت کے مفاد میں ہو، ہم نے 16 اکتوبر 2020کو انتخابی قوانین ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جس کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اس حوالے سے ہم دیگر راستے بھی اختیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے لئے دو آئینی ترامیم بھی لائی جائیں گی۔ بابر اعوان نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا حتمی فیصلہ تمام فریقین کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔ انتخابی ایکٹ 2017کی شق میں 11میں ترمیم کے ذریعے الیکشن کمشن کو مزید خودمختاری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا یہ کہنا درست نہیں کہ ساری دنیا نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کیا ہے، بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور ترمیم لائی جارہی ہے جس کے ذریعے جو بھی سینٹ اور قومی اسمبلی کا منتخب رکن 60دن تک حلف نہیں اٹھائے گا اس کی نشست ختم تصور ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے عوام سیاسی جماعتوں اور دانشور طبقے کا انتخابی عمل پراعتماد بڑھانے کے لئے انتخابی اصلاحاتی پیکیج تیار کیا ہے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) اس بارے اپنا موقف واضح کرے۔ انتخابی اصلاحات پیکیج کے لئے حکومت کے پاس سینٹ اور قومی اسمبلی میں اکثریت ہے لیکن چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کو بھی اس عمل میں شامل کریں ۔ اپوزیشن کی ساری زندگی پرچیوں کی سیاست پر گذری ہے۔ ملکی مفاد میں اپوزیشن پرچیوں کی سیاست سے باہر آئے اور انتخابی اصلاحات میں اپنا حصہ ڈالے ۔ جب بھی انتخابات ہوتے ہیں نتائج پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے یہ مسائل تب تک حل نہیں ہونگے جب تک ہمارے اندر آگے دیکھنے اور بڑھنے کی صلاحیت نہیں ہوگی۔ اپوزیشن صرف میڈیا پر بیٹھ کر دھاندلی کو بطور وطیرہ استعمال کرنے کا بیانیہ دیتی رہی۔ وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کراچی کے حلقہ 249کے حالیہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کہہ رہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی ہے سینٹ الیکشن میں کس طرح گیلانی کو جتوا گیا پوری قوم جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے انتخابی اصلاحات کے لئے سنجیدہ کوششیں شروع کیں تو اس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں اور الیکشن کے بعد دھاندلی کا رونا دھونا جاری رہا تو ملک میں سیاسی اور جمہوری ترقی کا عمل رکھ جائے گا۔ وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ وزیراعظم خود انتخابی اصلاحات کی بات نہیں کرتے وزیراعظم عمران خان نے سپیکر قومی اسمبلی کو انتخابی اصلاحات کے لئے خط لکھا اور انتخابی اصلاحات کے لئے ٹویٹ بھی کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے نوید قمر کو فوکل پرسن مقرر کیا لیکن مسلم لیگ ن نے جواب تک نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے ای ووٹنگ مشین دیکھے بغیر ہی اسے صرف اس لئے مسترد کر دیا کہ یہ پی ٹی آئی دور حکومت میں تیار ہوئی ہے۔ ان شخصیات کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ای ووٹنگ مشین ایک دفعہ ضرور دیکھ لیں اور اپنی تکنیکی ٹیم تیار کریں جو اس مشین کا بغور جائزہ لے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ای ووٹنگ مشین انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہوسکتی اس لئے ہیک ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ اور اسمبلی میں ہمارے پاس اکثریت ہے انتخابی اصلاحات پیکیج منظور کرالیں گے اس کے حوالے بھی ہمارے پاس ذرائع ہیں لیکن اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لئے اپوزیشن کی معاونت درکار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 7ترامیم پر مشتمل انتخابی اصلاحات پیکیج پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ یہ کسی ایک جماعت کے لئے بلکہ سارے نظام کے لئے تیار کیا گیا ہے۔