• news
  • image

ماں ، بیوی اور بیٹی کا احترام 

اخبار میں کوئی خبر پڑھیں یا  کوئی چینل دیکھیں تو افسوسناک خبریں ملتی ہیں، ایک چینل دیکھتے ہوئے دل دہل گیا۔۔۔ایک ظالم اور سنگدل باپ نادر خان نے اپنی بیوی کو یہ کہاکہ تم نے بیٹا کیوں نہیں پیدا کیا کیونکہ اس کی تین بیٹیا ں ہی تھیں پہلے تو بیوی کی ماں کو کہتا رہا کہ ان تینوں کو تم اپنے ہمراہ لے جائو مگر جب ساس خاموش رہی تو پھر اس نے قاتلانہ حملہ کر کے پہلے بچیوں کو قتل کیا پھر اپنی بیوی کو قتل کر دیا۔جن بچیوں کو قتل کیا ان میںعلیشا فاطمہ کی عمر تین سال،ارفع فاطمہ کی عمر چار سال اور عائشہ فاطمہ کی عمر پندرہ ماہ تھی۔
اتنا درد ناک سین تھا۔دل دہل گیا۔۔۔وہ بچیوں کا باپ نہیں تھا بلکہ ایک بھیڑیا تھا۔مگر جانور بھی اپنی اولاد سے پیار کرتے ہیں۔ہزاروں سال پہلے جب اسلام کا وجود نہیں آیا تھا تو لوگ اپنی بیٹیوں کی پیدائش پر انہیں زندہ گاڑ دیتے تھے۔ہمارے رسول کریمؐ نے ایسا کرنے سے منع فرمایااوربلکہ یہ حکم دیا کہ بیٹوں سے بڑھ کر ان سے محبت کرو۔دنیاوی تعلیم اور اسلام کی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں۔انسانیت کے جذبے سے عاری ہوتے ہیں۔ جب تعلیم یافتہ ہی نہیں ہونگے تو انسانیت کا جذبہ ان کے دلوں میں کیسے پیدا ہو گا۔
کسی قوم کی تہذیب اور ترقی کا حال معلوم کرنا ہو تو یہ دیکھو اس معاشرے میں عورت کا درجہ کیا ہے۔  بہترین معیار یہی ہے جس زمانے میں رسول کریم خدا تعالیٰ کا پیغام پہنچانے کیلئے مبعوت ہوئے تو عورت ساری دنیا میں محکوم تھی اور کم ترین سمجھی جاتی تھی۔  وہ بہت سے قانونی حقوق سے محروم تھی۔  عرب کی عورت کا حال بھی دوسرے ملکو ں کی عورتوں سے کچھ بہتر تھا۔  اس کا کام صرف یہ تھا کہ قبیلے کی عزت محفوظ رکھنے کیلئے جفاکش سپاہی پیدا کرتی تھی۔
اسلام سے قبل لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے کا رواج تھا اوران گنت بیویاں رکھنے پر فخر محسوس کرتے،  عورت کو حقوق حاصل نہیں تھے۔  وہ کسی جائیداد کی وارث نہیں تھی بلکہ وہ خود جائیدا کا ایک حصہ تھی۔ شوہر کے مر جانے کے بعد شوہر کے جانشین اور بیٹے کی جائیداد کی طرح منتقل ہو جاتی اور وہ بیوی بنا لینے کا حقدار ہوتا۔ایک شخص رسول کریم ؐ کے پاس روتا ہوا آیا اور کہنے لگا مجھے اپنی بیٹی سے بہت پیار ہو گیا تھا جب میں اسے دفنانے کیلئے جا رہا تھا تو وہ بار با ر مجھ سے پوچھ رہی تھی کہ بابا ہم کہاں جا رہے ہیں۔ میں نے لحد میں جب اس کو اتارا تو وہ مجھ سے کہنے لگی کہ بابا آپ مجھے یہاں کیوں اتار رہے ہیں۔  وہ رونے لگی تو میں نے اس کے اوپر مٹی ڈال دی۔  اس کی چیخوں کی آوازیں مجھے مٹی کے نیچے سے آرہی تھیں  اور میں اس واقعہ کو بھول نہیں سکا اور اس کی آنکھوں میں آنسوآگئے۔
رسول کریمؐ نے اپنی تعلیمات کے ذریعے جو خداوند تعالیٰ کی جانب سے دی گئیں تھیںآپؐ نے انسانیت کو پہنچائیں اور ان تمام باتوں کو یکسر خاتمہ کر دیا۔  
قرآن میں واضح طور پر اعلان کیا کہ ماں کا درجہ سب سے افضل ہے۔۔۔ایک صحابی نے پوچھا سب سے بلند درجہ کس کا ہے اس کے تین مرتبہ پوچھنے پر یہی جواب ملا کہ ماںکا پھر چوتھی مرتبہ باپ کا نام لیا۔  یعنی ماں کے درجے کو فوقیت دی۔
نکاح کا معیار بلند کیا۔۔۔نکاح کی مثال یہ ہے کہ بیوی کے مرتبے کو رفعت بخشی۔  رسول کریمؐ نے بیویوں سے محبت اور احترام کی بار بار تاکید کی۔  رسول اللہ نے بیٹوں سے ترجیمی سلوک کی ہدایت فرمائی اور کہا جب تم کچھ تقسیم کرنے کیلئے گھر لائو تو پہلے اپنی بیٹیوں کو دو کیونکہ بیٹیاں اپنے والدین سے بیٹوں کی نسبت زیادہ محبت کرتی ہیں۔ظہور اسلام سے پہلے قانون نے علیحدہ عورت کو حیثیت نہیں دی تھی۔  لیکن اسلام نے مردوں کی طرح قانون اور معاملات میں مساوی حقوق عطا کئے ہیں اور کہا عورت ریاست کا ستون ہے اگر وہ اچھی ہے تو ریاست بھی اچھی ہے اگر خراب ہیں تو ریاست بھی خراب ہو گی۔ اسلام میں عورتوں کو بہت سارے حقوق دئیے گئے ہیں۔۔۔اس درندہ شخص نے نہ صرف بیٹیاں بلکہ بیوی کو بھی مار ڈالا۔موجودہ حکومت میں اس سلسلے میں اور خصوصاََعورت کے وراثت کو محفوظ کرنے کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں جن میں ایک قابل ِ تحسین قدم یہ ہے کہ آپ کا صرف اطلاع دینا ہی کافی ہو گا اور حکومت کی مشینری حرکت میں آجائیگی ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن