ترقیاتی اخراجات900ارب رکھیں گے،تنخواہوں،پنشن کا نظام شفاف ہونا چاہیے،شوکت ترین
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ مالی سال 2022ء میں ترقیاتی اخراجات کے لئے 900 ارب روپے رکھیں گے۔ عالمی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں پر اخراجات میں 40 فیصد اضافے کا ارادہ رکھتی ہے۔ معیشت میں روزگار اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے عوامی اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال ملکی معیشت میں 5 فیصد اضافے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کی توقع ہے کہ مالی سال 2022ء میں معیشت 4 فیصد بڑھے گی۔ مالی سال 2021 میں مالی خسارہ 7 فیصد تک ہوگا۔ گزشتہ مالی سال مالی خسارہ 1.8 فی صد تھا۔ اگلے مالی سال میں مالی خسارہ 1 سے 1.5 فیصد تک ہوگا۔ شوکت ترین نے کہا کہ امید ہے کہ مالی سال 2023ء میں معیشت کی ترقی 6 فیصد ہوگی۔ ہر سال 20 لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مالی سال 22 میں محصولات کا ہدف 6 کھرب روپے رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال محصولات کا ہدف 4ہزار 7سو ارب روپے ہے۔ اگلے دو برسوں میں ٹیکنالوجی کی برآمدات کو 8ارب ڈالر تک پہنچانے کا منصوبہ ہے۔ پاکستان کا جلد ہی سکوک بانڈز جاری کرنے کا ارادہ ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ شوکت ترین سے پے اینڈ پنشن کمشن کی چیئرپرسن نرگس سیٹھی نے ملاقات کی جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن امور منظم اور مربوط کرنے کے معاملات پر بات چیت کی گئی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پے اینڈ پنشن کمشن کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔ تنخواہوں اور پنشن کا نظام شفاف ہونا چاہئے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں مربوط بنانے کیلئے واضح نظام ہونا چاہئے۔