• news

خاتون اول بشری بی بی کی یتیم بچے نجم سے ملاقانوں کیلئے دار الشفقت آمد

لاہور (خالد بہزاد ہاشمی) اسلام میں یتیموں، مساکین اور ضرورت مندوں کی مدد، حاجت روی پر بہت زور اور اس کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی یتیم بچوں کی کفالت اور مدد میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں اور انہیں یہ تحریک حضرت شیخ العالم، شیخ کبیر، اجودھن کے درویش حضرت بابا فرید الدین گنج شکر سے از حد عقیدت اور ان کی تعلیمات سے حاصل ہوئی۔ بشریٰ بی بی خاتون اول بننے سیپہلے بھی یتیم بچوں کی کفالت اور مدد کرتی تھیں اور وہ اب بھی یہ کارخیر انجام دیتی ہیں ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کچھ سال قبل جب وہ دارالشفقت تشریف لائیں تو کمسن یتیم بچے نجم شہزاد کی معصومیت، بھولپن، خوبصورتی اور مؤدب انداز نے بہت متاثر کیا اور انہوں نے اس کے سر پر دست شفقت رکھ کر کہا کہ: ’’یہ میرا بیٹا ہے‘‘ بشریٰ بی بی کے دل میں معصوم نجم کی محبت کچھ اس طرح گھر کر گئی کہ وہجب بھی دارالشفقت تشریف لاتی ہیں، آتے ہی دریافت کرتی ہیں ’’میرا نجم کدھر ہے؟‘‘ اسے گود میں اٹھاتیں اور پیار کرتی ہیں اس کے لئے کھانے پینے اور تعلیمی ضرورت کی اشیائ￿ لاتی ہیں۔ وہ اکثر نجم سے پوچھ کر جاتی ہیں کہ کیا لانا ہے؟۔ نوائے وقت کو تیرہ سالہ نجم شہزاد نے بتایا کہ وہ پانچویں کلاس میں زیر تعلیم ہے اور پانچ سال قبل اس ادارہ میں داخل ہوا۔ اس کا تعلق مظفر آباد (آزاد کشمیر) سے ہے۔ اس کے والد شہزاد گاڑی چلاتے تھے اور ان کے انتقال کے بعد والدہ کے لئے گھر کی کفالت مشکل ہو گئی اور انہوں نے اسے یہاں داخل کرا دیا۔ نجم نے بتایا کہ وہ تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ صہیب گیارہ اور ذوالقرنین سات سال کا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں زیر تعلیم ہے۔ دو چھوٹی بہنیں قرۃ العین اور نایاب ہیں۔ نجم نے خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اسے بیٹا بنایا ہوا ہے اور وہ اس سے بہت پیار کرتی ہیں۔ وہ اس کے لئے کھانے پینے اور پڑھنے لکھنے کی اشیائ￿ لاتی ہیں اور اسے زندگی گزارنے کے لئے اچھی اچھی باتیں بتاتی ہیں۔ نجم نے بتایا کہ وہ کلاس میں پوزیشن لیتا ہے۔ کرکٹ اور ڈرائنگ کا بہت شوق ہے۔ ٹی وی پر کرکٹ میچ اور کارٹون دلچسپی سے دیکھتا ہے۔ وہ اور دیگر بچے صبح سحری کے وقت اٹھتے اور ادارہ کی مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔ نجم نے بتایا کہ وہ سال میں ایک مرتبہ عید کے بعد گھر جاتا ہے۔ اسے ماما یاد آتی ہیں اور وہ انہیں یاد کر کے روتا ہے۔ سال میں ماما ایک آدھ بار ملنے آجاتی ہیں۔ چھوٹا بھائی خوش رہتا اور نہیں روتا۔ یاد رہے کہ خاتونِ اول بشریٰ بی بی نے ستمبر 2018ئ￿ میں بھی ادارہ کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے یتیم بچوں کے ساتھ کھانا کھایا‘ ان کے مسائل دریافت کیے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ ’’یہاں بچوں کے ساتھ وقت گزارنا ہمیشہ دلی سکون کا باعث رہا ہے‘‘۔ اس موقع پر انکی سہیلی فرح خان بھی ہمراہ تھیں۔ خاتونِ اول پناہ گاہوں کا دورہ کر کے بھی غربا اور لاچاروں کی مدد کرتی رہتی ہیں۔ واضح رہے کہ 1884ئ￿  میں موچی گیٹ کے مسلمانوں نے انجمن حمایت اسلام قائم کی کیونکہ لاہور میں مسلمانوں کا کوئی یتیم خانہ اور مسلمان بچیوں کے لئے کوئی دارالامان قائم نہیں تھا اور پہلے سے موجود یتیم خانوں اور دارالامان میں مسلمانوں کا مذہب بدل دیا جاتا تھا۔ انجمن حمایت اسلام کے پلیٹ فارم سے سرسید احمد خان، مولانا الطاف حسین حالی، شمس العلمائ￿ مولانا شبلی نعمانی اور حکیم الامت علامہ اقبال بھی خطاب اور اپنی نظمیں پیش کرتے رہے ہیں۔ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ، اسلامیہ کالج سول لائنز، اسلامیہ کالج کوپر روڈ اور درجنوں کالجز اور تعلیمی ادارے بھی اسی پلیٹ فارم سے قائم ہوئے۔ جبکہ امام صحافت مجید نظامی مرحوم بھی انجمن حمایت اسلام کے رکن ہونے کے علاوہ اسے ہمیشہ ڈونیٹ کرتے رہے۔ انہوں نے یتیم بچوں کے وظائف بھی مقرر کر رکھے تھے۔ سعادت حسن منٹو اور پیام شاہ جہاں پوری اس کے ’’ماہنامہ حمایت اسلام‘‘ کے ایڈیٹر رہے ہیں جبکہ آجکل یہ ذمہ داری معروف شاعر اور صحافی اظہر غوری انجام دے رہے ہیں۔ جسٹس (ر) غلام محمود انجمن حمایت اسلام کے صدر اور سابق ایم این اے میاں محمد منیر سیکرٹری جنرل ہیں۔ جبکہ بشیر حسین شاہ سپرنٹنڈنٹ، سید علی حیدر کمپیوٹر آپریٹر، بشیر محمود، جونیئر کلرک میاں محمد اظہر، راشن کلرک محمد عرفان، سید ارشد علی شاہ سٹور کیپر، نائب قاصد محمد مرتضیٰ، محمد شبیر اور محمد اشفاق بھی ادارہ کے خدمت گاروں میں شامل ہیں۔ راحیلہ مغل کی حمایت اسلام دارالشفقت کے دورے کی تفصیلی رپورٹ فیملی میگزین نوائے وقت گروپ کے 16 تا 22 مئی عید رنگ شمارے میں شائع ہوگی۔ 

ای پیپر-دی نیشن