عماد وسیم ‘سلمان بٹ ‘ملک ذوالفقار نے ڈائمنڈ کرکٹ گرائونڈ کے حق میں آواز بلند کردی
لاہور (سپورٹس رپورٹر) کراچی کنگز کے کپتان آل راؤنڈر عماد وسیم نے کہاہے کہ اسلام آباد کی کرکٹ کو بچانے کیلئے ڈائمنڈ کرکٹ گراونڈ کو بچانا ضروری ہے۔ اگر یہ گراؤنڈ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے پاس چلا گیا تو ہوم آف کرکٹ تباہ ہو جائیگا جیسا کہ کئی اور گراؤنڈ ان اداروں کے زیر نگرانی تباہ ہو چکے ہیں۔ ڈائمنڈ گراؤنڈ کا انتظام میرے ڈائمنڈ کرکٹ کلب کے پاس ہی رہنا چاہیے۔ یہاں کھیل کی بہترین سہولیات ہیں میں نے اپنی ساری کرکٹ یہاں کھیلی ہے۔ اداروں کو چاہیے کہ وہ سٹیک ہولڈرز کیساتھ تعاون کریں۔ خوبصورت گراؤنڈ میں ڈائمنڈ کلب انتظامیہ نے کھلاڑیوں کو ہمیشہ بہترین سہولیات فراہم کی ہیں۔ سابق کپتان سلمان بٹ نے کہا ہے کہ کھیل کے میدان کو تالے لگنے سے کرکٹ اور کرکٹرز کا نقصان ہو گا اگر کسی ایک شخص سے مسئلہ ہے تو اس کیساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں۔ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے گراؤنڈز بند کرنے یا چھیننے شروع کر دیں۔ اگر کسی کا پس منظر کرکٹ ایڈمنسٹریشن کا ہے اور اس نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں تو اور بات ہے لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے کسی کے پاس کرنے کو کچھ نہیں۔ اداروں سے یہ سوال ہے کہ انہوں نے قومی کھیل کیساتھ کیا سلوک کیا ہے۔ قومی کھیل کے میدانوں کا کیا حال ہے کیا ہاکی کو بہتر بنانا کسی کی ذمہ داری نہیں۔ ڈائمنڈ گراؤنڈ میں پاکستان کے کامیاب کھلاڑیوں نے کرکٹ کھیلی ہے۔ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم، عماد وسیم، عابد علی، حسن علی، روحیل نذیر اور شاہد یوسف یہ سب اسلام آباد سے کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی نامور کرکٹرز اسلام آباد سے کرکٹ کھیلتے رہے ہیں تو کرکٹ ہوتی تھی تو کھیلتے تھے۔ موجودہ ٹیم کے نمایاں کھلاڑیوں کا تعلق اسلام آباد سے رہا ہے۔سیالکوٹ ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر ملک ذوالفقار کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ملک میں کرکٹ منتظمین کیساتھ ظلم بند کرے۔ ملکی کرکٹ کی ترقی میں کرکٹ آرگنائزرز کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ اسلام آباد میں شکیل شیخ نے کرکٹ گراونڈز کو آباد رکھنے اور نوجوان کرکٹرز کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کیلئے بہت کام کیا ہے۔ڈائمنڈ گراؤنڈ کو تالے لگنے سے نقصان صرف کھیل اور کھلاڑیوں کا ہو گا۔ شکیل شیخ نے اسلام آباد کی کرکٹ کو زندہ رکھنے اور ترقی کیلئے برسوں محنت کی ہے اب وہاں کھیل کے میدانوں کو تالے لگ رہے ہیں۔ ملک بھر میں کلب رجسٹریشن کے نام پر کرکٹ منتظمین سے بھتہ وصول کیا گیا ہے۔ میری پاکستان بھر کے کرکٹ آرگنائزرز سے درخواست ہے کہ رجسٹریشن اور سکروٹنی عمل کا بائیکاٹ کریں۔ رجسٹریشن فیس واپس لیں۔ کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ کے اقدامات سے ملک میں گراس روٹ لیول کی کرکٹ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ صرف کلب کرکٹ ہی نہیں بورڈ انتظامیہ کے فیصلوں سے کرکٹ انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔