• news

وفاقی کابینہ:فلسطین کیلئے امداد بھجوانے کی منظوری

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی‘ خصوصی نامہ نگار‘ نیوز رپورٹر) وفاقی کابینہ نے پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کے ستر سال کے موقع پر 70 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کی منظوری دینے کے علاوہ نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی کو ختم کر نے اور صحافیوں و میڈیا پروفیشنلز اور والدین کے تحفظ کے قانون سمیت الیکشن قانون میں ترمیم سے متعلق کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کی جانب سے کیے گئے فیصلوں کی منظوری دی ہے۔ جبکہ کابینہ نے کرونا وبا کے حوالے سے ریاست فلسطین کو معاونت فراہم کرنے کی بھی اصولی منظوری دی جبکہ وزیر اعظم نے کابینہ کو اس حوالے سے او آئی سی کے تحت امداد فراہم کرنے کا بندوبست کرنے کے علاوہ دیگر ادویات کے حوالے سے بھی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ اجلاس کے آغاز میں فلسطین اور غزہ کے شہدا کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ کابینہ نے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کے مرحوم بھائی کے ایصال ثواب کے لئے بھی دعا کی جبکہ کابینہ ارکان نے وزیر اعظم کو سعودی عرب کے کامیاب دورے پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے کے حوالے سے پیش رفت پر کابینہ کو بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی افادیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر الیکشن میں سیاسی پارٹیاں دھاندلی کا شور مچاتی ہیں لیکن اس کا تدارک کرنے کے لئے کبھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے حق رائے دہی کا عمل شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔ الیکٹرانک ووٹنگ کا فائدہ ملک اور ملکی جمہوریت کو ہے۔ حق رائے دہی کے عمل کو شفاف اور غیر جانبدار بنانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے کوششیں تیز کی جائیں اور انہیں ٹائم لائنز پیش کی جائیں۔ موجودہ حکومت نے الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے نہ صرف قانونی اقدامات کیے ہیں بلکہ انتظامی اقدامات کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے آرڈیننس کا اجراکیا جا چکا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال موبائل فون صارفین کی تعداد 167 ملین تھی جو 30 اپریل2021 میں 184ملین تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 77 ملین سے بڑھ کر100ملین تک پہنچ گئی ہے۔ وزیراعظم نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ زراعت کے شعبے میں واضح بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ ٹریکٹروں کی فروخت میں 55فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی ترجیح کم آمدنی والے اور کمزور طبقوں کو ریلیف کی فراہمی اور انکے حالات کی بہتری ہے۔ انہوں نے خیبر پی کے میں پی ٹی آئی کی گذشتہ حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دور میں صوبے میں غربت میں کمی آئی۔ حکومت کی ہر ممکنہ کوشش ہے کہ ملک میں غربت میں کمی آئے۔ امیر غریب میں فرق کم ہو اور ہیومن ڈویلپمنٹ کے اعداوشمار میں بہتری ہو۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات نے کابینہ کو راولپنڈی رنگ روڈ معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ نے میسرز فلائی جناح سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کو ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس دینے کی منظوری دی۔ کابینہ نے) United Nations Assistance Mission in Afghanistan (UNAMA)کے ایک کنٹینر کی کراچی سے کابل ٹرانس شپمنٹ کی اجازت بھی دے دی ہے۔ اعلامیے کے مطابق کابینہ نے ڈاکٹر رحیم اعوان کو ڈائریکٹر جنرل لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی تعینات کرنے کی منظوری دی۔ چیف ایگریکٹو آفیسر پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی فائونڈیشن تعینات کرنے کی سمری موخر کر دی گئی۔  الیکٹرانک سرٹیفکیشن اکریڈیٹیشن کونسل (Electronic Certification Accreditation Council) کے ممبرز کی تعیناتی کا ایجنڈا موخر کر دیا گیا۔ کابینہ نے بیرون ممالک واقع پاکستانی سفارت خانوں میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کے عہدوں پر افسران کی تعیناتی کی منظوری موخر کر دی۔ کابینہ نے اپنے سابقہ فیصلے جو کہ 05نومبر 2019میں لیا گیا تھا پر نظر ثانی کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ چونکہ حویلی بہادر شاہ، ڈسٹرکٹ جھنگ اور بلوکی ڈسٹرکٹ قصور کے پاور پلانٹس کی نجکاری کا عمل جاری ہے اس لیے نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی کو ختم کر دیا جائے گا لہذا اس وقت تک پراجیکٹ ڈائریکٹر حویلی بہادر شاہ بطور سی ای او نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے عہدے کی ذمہ داریاں اضافی چارج کے طور پر سرانجام دیتے رہیں گے۔ کابینہ نے الیکشن کمشن آفس پاکستان کی سالانہ رپورٹ برائے 2020 پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کی منظوری دی۔ وزیر اعظم نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ منتخب عوامی نمائندگان کے حلف اٹھانے کے حوالے سے قانون سازی اور آرڈیننس کے اجراکا عمل تیز کیا جائے۔ پاکستان ریلویز پولیس کے دائرہ کار اور اس حوالے سے قواعد میں ترمیم کی تجویز کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں بھجوا دی گئی۔ کابینہ نے دربار کرتارپور صاحب کاریڈور منصوبے کے ضمن میں پیپرا قوانین میں رعایت دینے کی تجویز پیپرا بورڈ کو بھجوا دی۔ کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 21اپریل 2021کے اجلاس اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 05مئی 2021کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی منظوری دی۔ اجلاس میں کرونا وبا کے تناظر میں آکسیجن گیس کی امپورٹ پر ڈیوٹی کی چھوٹ، 35آئی پی پیز کو پہلی قسط کی ادائیگی کا فیصلہ اہم ہے۔ دیگر فیصلوں میں مختلف وزارتوں کو ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹس دینے کے فیصلے شامل تھے۔ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 04مئی 2021ء کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے اضافی ایجنڈے پر غور کرتے ہوئے کرونا وبا کے حوالے سے ریاست فلسطین کو امداد بھجوانے کی اصولی منظوری دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ رنگ روڈ راولپنڈی کے  معاملے میں کسی وزیر یا مشیر کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ منصوبے کی سڑک سے ذلفی بخاری کے ننھیال کو فائدہ ضرور پہنچتا ہے  لیکن ذلفی بخاری کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ رنگ روڈ منصوبے کی انکوائری سے ملک کے اربوں روپے بچائے گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں کسی وزیر یا مشیر کا نام سامنے نہیں آیا۔ ذلفی بخاری نے تحقیقات کی تکمیل تک استعفی دیدیا ہے۔ گذشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کا نظام شفاف ہونا چاہیے، 5بجے پولنگ ختم ہوتی ہے، صبح تک رزلٹ نہیں آتا۔ مسئلے کا حل الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے۔ پولنگ ختم ہونے کے 20 منٹ بعد نتیجہ آجائے گا۔ (ن) لیگ کبھی زندگی میں شفاف الیکشن سے اقتدار میں نہیں آسکتی۔ فواد چودھری نے کہا کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں سابق کمشنر راولپنڈی اور ان کے ساتھ مزید افسران رنگ روڈ سکینڈل میں شریک تھے۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت میں ہی ہو سکتا تھا کہ اگر الزامات لگیں تو تحقیقات ہوتی ہیں۔ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں میڈیا کے گلے بیٹھ جاتے تھے لیکن مجال ہے کان پر جوں بھی رینگے۔ یہ ہی نظام میں تبدیلی ہے۔ حکومتی اہلکاروں کو احتساب کا خوف ہونا چاہیے۔ طاقتور ترین لوگ بھی قانون سے مبرا نہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان پہلا اسلامی ملک ہے جس نے فلسطین کے مسئلہ پر بہت ہی سخت اور واضح موقف اپنایا۔ عمران خان قائداعظم کی فلسطین پالیسی کے امین ہیں۔ شفاف انتخابات کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ناگزیر ہیں۔ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر اپنی پوزیشن واضح نہیں کر رہیں۔ رنگ روڈ منصوبے میں اربوں روپے کھائے نہیں گئے بلکہ اربوں روپے کھانے سے بچائے گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن)  وہ جماعت ہے جس نے آج تک کوئی شفاف طریقے سے الیکشن جیتا ہی نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فلسطین کی قیادت نے دوٹوک اور واضح موقف  کو تسلیم کرتے ہوئے  پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس مسئلہ پر پاکستان کے موقف کو پوری امت مسلمہ تسلیم کرتی ہے۔ طیب اردگان نے بھی کہا کہ فلسطین کے حوالے سے جو بات ان کے دل میں ہوتی ہے وہ وزیراعظم عمران خان کی زبان پر ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر نہ صرف کووڈ کی صورتحال پر بلکہ اس کے علاوہ میڈیکل ایمرجنسی کی صورتحال کے لئے فلسطین کی امداد کا فیصلہ کیا ہے۔ موجودہ حکومت کے دوران کسی سکینڈل کی بات آتی ہے تو اس کی بڑے اعلی پیمانے  پر تحقیقات ہوتی ہیں۔ ذمہ داروں کے تعین کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جاتے ہیں۔ یہی اس حکومت کا طرہ امتیاز ہے جو پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ دینے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے رنگ روڈ کے حوالے سے کہا کہ  جنوری 2018ء میں اس منصوبہ کی ابتدائی الائنمنٹ منظور ہوئی۔ اس کے بعد 2019ء میں اس معاملہ کے بارے میں وزیراعظم کو ایک نامعلوم انجینئر کی طرف سے میسیج آیا جو اسی پراجیکٹ میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم کو لکھا کہ اس پراجیکٹ کی الائنمنٹ کو تبدیل کیا گیا ہے۔ یہ انجینئرنگ بلنڈر ہوگا اور اس سے حادثات بڑھیں گے۔ وزیراعظم نے اس پر ابتدائی تحقیقات کی ہدایت کی اور پوچھا کہ کیا اس کی الائنمنٹ تبدیل کی گئی ہے تو اس پر انہیں کہا گیا کہ کوئی الائنمنٹ تبدیل نہیں کی گئی۔ وزیراعظم نے اس پر آزادانہ تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی فیکٹ شیٹ میں پتہ چلا کہ نہ صرف الائنمنٹ تبدیل کی گئی بلکہ 29 کلو میٹر اسے اٹک کی طرف بڑھا دیا گیا۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ کئی ہائوسنگ سوسائٹیوں کو اس لوپ میں شامل کرنا تھا۔ شاہد خاقان عباسی اور پی ایم ایل این کے کچھ دوسرے لوگوں نے تنقید کی کہ اربوں روپے کھائے گئے۔ ان لوگوں نے یہ رپورٹ پڑھنے کی زحمت نہیں کی۔ اگر یہ رپورٹ پڑھ لیتے تو انہیں پتہ ہوتا کہ اربوں روپے کھائے نہیں اربوں روپے کھانے سے بچائے گئے۔ یہ راولپنڈی رنگ روڈ تھی، اسے اٹک رنگ روڈ بنا دیا گیا۔ اس میں ایک نیا لوپ شامل کیا گیا جس کے نتیجہ میں 23 بلین روپے کے قریب اضافی زمین مختص کی جانی تھی۔ اٹک سے بھی بڑی زمین کو اس میں شامل کیا جانا تھا۔ اس کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ کو بہت بڑا نقصان ہوتا۔ اگر تنقید کرنی ہے تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ سب سے پہلے رپورٹ پڑھی جائی۔ اس سکینڈل میں نہ تو ذوالفقار عباس بخاری اور نہ ہی غلام سرور کا کوئی تذکرہ ہے۔ سوشل میڈیا پر وزراء کے نام دیئے گئے۔ لیکن اس کے باوجود زلفی بخاری نے استعفی دیا۔ جہاں تک غلام سرور کی بات ہے وہ اب بھی کہتے ہیں کہ اس ساری جگہ پر ان کی ایک انچ بھی زمین بتا دیں تو وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔ اب تک کی تحقیقات بہت واضح ہیں۔ ہمارا کوئی مشیر یا وزیر اس میں شامل نہیں ہے۔ جب وزیراعظم نے کچھ افسران سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ الائنمنٹ تبدیل نہیں کی۔ اس کے بعد معاملات آگے چلے۔ اینٹی کرپشن اور دیگر متعلقہ ادارے تحقیقات کرنے جا رہے ہیں۔ اس کے مطابق یہ معاملہ آگے بڑھے گا۔ علاوہ ازیں ایک ٹویٹ میں فواد چودھری نے کہا ہے کہ اپنے دور حکومت کے منصوبوں اور  الزامات کی تحقیقات اصل تبدیلی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی احتساب پالیسی واضح ہے۔ تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں۔ چاہے اپوزیشن رہنما ہوں یا کابینہ کے ارکان، الزامات لگیں گے تو تحقیقات ہوں گی اور جوابدہی کا اصول لاگو ہوگا۔ یہی نظام کی تبدیلی ہے جس کا وعدہ تھا۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں ہی ہو سکتا تھا کہ اگر الزامات لگیں تو تحقیقات ہوتی ہیں۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں میڈیا کے گلے بیٹھ جاتے تھے لیکن مجال ہے کان پر جوں بھی رینگے۔ یہی نظام میں تبدیلی ہے حکومتی اہلکاروں کو احتساب کا خوف ہونا چاہئے۔ طاقتور ترین لوگ بھی قانون سے مبرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ معاملے میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ہاؤسنگ سوسائیٹیز کو فائدہ پہنچانے کیلئے رنگ روڈ کو 23 کلومیٹر تک بڑھایا گیا۔ اس فیصلے سے حکومت کو 20 ارب روپے اضافی زمین کی خریداری کی مد میں دینے پڑے۔ وزیر اعلیٰ کو کہا گیا کہ تحقیقات کریں، کمشنر راولپنڈی کو کہا گیا کہ معاملے کو دیکھیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کمشنر نے ابتدائی تحقیقات میں ان اطلاعات کی تصدیق کی، ان کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سابق کمشنر راولپنڈی اور ان کے ساتھ مزید افسران اس سکینڈل میں شریک تھے۔ مزید تحقیقات کیلئے معاملہ متعلقہ اداروں کو بھیجا جائے۔ ابھی تک اس معاملے میں کسی وزیر یا مشیر کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کے ہمراہ  ریڈیو پاکستان کا دورہ کیا۔  چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کو عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ دریں اثناء رنگ روڈ منصوبے میں ملوث وزراء کو از خود بیان باز ی سے روک دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے  حکومتی ترجمان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات حکومتی پوزیشن واضح کریں گے۔ ذرائع کے مطابق یہی وجہ ہے کہ عین وقت پر زلفی بخاری کو پریس کانفرنس سے روک دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان کی از خود پریس کانفرنس پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ زلفی بخاری کے ذرائع کا کہنا تھا کہ  جو وضاحت ہم نے دینی تھی وہ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے دے دی ہے اس لئے پریس کانفرنس کی ضرورت نہیں رہی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس منصوبے کے حوالے سے مزید تنقید سے بچنے کے لئے اس میں ملوث وزراء اب ازخود کوئی بات نہیں کریں گے بلکہ حکومتی ترجمان کی جانب سے ہی اس بارے وضاحت کی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ زلفی بخاری نے عین وقت پر اس حوالے سے کی جانے والی اپنی پریس کانفرنس کینسل کر دی۔ حکومت نے آکسیجن گیس کی درآمد پر ٹیکس کی خصوصی چھوٹ کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے میڈیکل مقاصد کیلئے  آکسیجن گیس‘ آکسیجن گیس سلنڈر، کرائیو جینک ٹینکس کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ ٹیکس چھوٹ کا اطلاق 6 ماہ کیلئے ہوگا۔ ذرائع کے مطابق آکسیجن گیس پر 17 فیصد سیلز ٹیکس,3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ اسی طرح آکسیجن گیس پر 2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس,2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ہوگی۔ آکسیجن سلنڈرز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس,20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے آکسیجن سلنڈر پر  5.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس جبکہ 7 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ملے گی۔ کرائیوجینک ٹینکس پر 17 فیصد سیلز ٹیکس,3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ہوگی۔ کرائیوجینک ٹینکس پر 5.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس,2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ملے گی۔

ای پیپر-دی نیشن