وطن دشمنوں کو کب سزا ملے گی
مکرمی! کیا پاکستان اس قدر یتیم اور لاوارث ہے کہ بااثر شخص جو مرضی کرے کوئی پوچھنے والا نہ ہو؟ میرے ملک پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے والے تیس برس سے سزا سے بچے ہوئے ہیں ا ور ان کو ابھی تک کسی نے سزا نہیں دی۔ اگر ان لعنتیوں کو بروقت اور قرار واقعی سزا دی گئی ہوتی تو دوبارہ کسی نسل بد کو جرأت نہ ہوتی۔ بات تو یہاں تک جا پہنچی کہ اس وطن عزیز پاکستان کے لیے سب کچھ قربان کر دینے والے اردو بولنے والوں کی نسل سے ایک بدبخت جو کیا پدی اور پدی کا شوربا کے مصداق ناہنجار بھی انگریز کے سایہ عاطفت و عافیت میں بیٹھا ملک دشمنی میں جھوم رہا ہے۔ ذاتی مفاد کی خاطر ملک دشمنی سے باز نہ آیا اور ازلی دشمن بھارت کا آلہ کار بن گیا۔ ہماری جان ان سے کب چھوٹے گی اور ان کو کون اور کب سزا دے گا؟ کیا ہم اتنے ہی بے بس ہیں یا غیرت سے عاری ہو چکے ہیں۔ کیا ہم میں بنگالی حسینہ جتنی بھی ہمت نہیں؟ باہر کے دشمنوں سے تو کیا انتقام لینا ، گھر میں موجود وطن فروشوں اور غداروں کو تیس سال گزرنے کے باوجود سزا کی منتظر آنکھیں پتھرا گئی ہیں اور ان کو سزا نہ ہونے کے سبب دیکھا دیکھی میں مزید غدار جنم لیتے جا رہے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اگر ہمت ہے تو علامتی طور پر ہی سزا دی جائے۔ خدا نہ کرے ، کیا کسی اور حادثے کا انتظار کرنا ہے؟ خدارا اس طرف کب اور کس کی نظر جائے گی۔ (میاں محمد رمضان ٹائوں شپ ،لاہور)