• news

احسان مانی، وسیم خان کی پالیسیاں پاکستان سپر لیگ کو لے ڈوبیں

لاہور(حافظ محمد عمران/ سپورٹس رپورٹر) پاکستان سپر لیگ کا مستقبل خطرات سے دوچار ہے لیکن بورڈ حکام ورک فرام ہوم کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں، اہم ترین وقت میں اعلیٰ حکام کی غیر حاضری سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ بورڈ حکام کی حکمت عملی سے سٹیک ہولڈرز پریشان ہیں۔ پی ایس ایل فرنچائز مالکان لیگ کے بقیہ میچز کے لیے مشاورت نہ کرنے پر بھی خفا ہیں، ذرائع کا کہنا ہے پاکستان سپر لیگ کے باقی ماندہ میچز کے حوالے سے اہم فیصلے کرتے ہوئے سٹیک ہولڈرز کو نظر انداز کرنے کی روایت کو برقرار رکھا گیا ہے۔ سٹیک ہولڈرز کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان کی عدم موجودگی پر بھی حیران ہیں۔ فرنچائز مالکان نے کرکٹ بورڈ کی طرف سے نہایت اہم وقت میں "ورک فرام ہوم" کی پالیسی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹیو وسیم خان متحدہ عرب امارات میں پی ایس ایل کے بقیہ میچز کے انعقاد پر براہ راست مذاکرات کے بجائے زوم میٹنگز پر انحصار کر رہے ہیں۔ سٹیک ہولڈرز نے لیگ کے بقیہ میچز کے لیے بورڈ کی طرف سے متحدہ عرب امارات جانے والے وفد پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سٹیک ہولڈرز کا موقف ہے کہ ایمریٹس کرکٹ بورڈ کے ساتھ چیئرمین کرکٹ بورڈ احسان مانی یا پھر چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان کو خود بات چیت کرنا چاہیے تھی۔ تاہم براہ راست بات کرنے کے بجائے دوسرا راستہ اختیار کیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی ای او وسیم خان کہتے ہیں کہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز سے متعلق پی سی بی اور فرنچائزز مالکان کا آن لائن اجلاس ہوا۔ اجلاس میں شریک فرنچائز نمائندگان کو بقیہ میچز کے انعقاد سے متعلق پیشرفت سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ متحدہ عرب امارات میں موجود متعلقہ حکام کی طرف سے منظوری مل گئی ہے تاہم چند معاملات پر وضاحت درکار ہے۔ ٹیم مالکان نے اتفاق کیا ہے کہ اگر وضاحت نہیں ملتی تو پھر ایونٹ کے بقیہ میچز کو ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی آپشن باقی نہیں رہتا۔

ای پیپر-دی نیشن