اداروں کی عدم توجہی، چائے کی پیداوار بڑھانے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہ ہو سکے
اسلام آباد(نا مہ نگار)متعلقہ اداروں کی عدم توجہی کے باعث ایک سال کے دوران چائے کی درآمد کا حجم 92ارب سے زائد تک پہنچ گیا ۔چائے کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے لیکن ملک میں چائے کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ کئے جاسکے ۔مقامی سطح پر چائے کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے جوملکی بڑھتی مانگ کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہے ۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق پاکستان میں چائے کا استعمال ایک معاشرتی جزو بن چکا ہے جس کی وجہ سے اس کی مانگ میں روزبروز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے لیکن بدقسمتی سے مقامی سطح پر اس کی پیداوار میں اضافے کیلئے آج تک کسی بھی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مختلف ممالک سے ایک سال کے دوران یکم جولائی2020سے مارچ 2021تک 92ارب 52کروڑ 48لاکھ روپے سے زائد کی بلیک ٹی اور گرین ٹی منگوا چکا ہے ۔ چائے کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے کسی بھی سابق اور موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے چائے جیسے اہم جز وکو اپنے کسی بھی ترجیحی منصوبے میں شامل نہیں کیا اور نہ اس شعبے کی ترقی کیلئے کسی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔