تونسہ‘ کوٹری بیراج کے درمیان پانی کا ضیاع فوری روکا جائے: محکمہ آبپاشی پنجاب
لاہور (نیوز رپورٹر+سٹی رپورٹر) محکمہ آبپاشی پنجاب نے ارسا کو لکھے گئے مراسلے میں تقاضا کیا ہے کہ پانی کی شدید قلت کی موجودہ صورت حال میں تونسہ اور کوٹری بیراج کے درمیان پانی کے ضیاع کو فی الفور روکا جائے۔ مزید برآں اس مراسلے میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے پنجاب اور سندھ کے تمام بیراجوں سے پانی کے اخراج کا درست ڈیٹا حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کی ان پر غیر جانبدار عملہ تعینات کیا جائے۔ یاد رہے کہ ارسا نے اپنی 8 اپریل کی میٹنگ میں پانی کی 10 فی صد کمی کی پیشین گوئی کی تھی لیکن دریائوں میں کی پانی کی صورت حال کے باعث یہ کمی بہت زیادہ بڑھ گئی۔ اس وقت تربیلہ کے مقام پر دریائے سندھ میں 21 فی صد، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر 29 فی صد اور دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر 33فی صد پانی کی کمی کا سامنا ہے اور مجموعی طور یکم اپریل سے 20 مئی تک دریاوں میں 17 فی صد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ارسا نے پانی کی دستیابی کا نیا شیڈول بنانے کی بجائے منگلا سے پانی کا اخراج شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے منگلا جھیل میں پانی کی سطح کم ہوکر محض1111.70 فٹ رہ گئی جوکہ طے شدہ سطح 1172.36 فٹ سے بہت کم ہے اور اسی وجہ سے خریف کے سیزن میں منگلا ڈیم بھرا نہیں جا سکے گا۔ علاوہ ازیں پنجاب میں مرالہ، پنجند اور تونسہ اور سندھ میں گدو سکھر اور کوٹری کے بیراجوں پر غیر جانبدار نگران عملہ متعین کیا جائے تاکہ روزانہ کے پانی کے اخراج کا صحیح ڈیٹا حاصل ہو۔ علاوہ ازیں کوٹری سے نیچے پانی کا اخراج فوری بند کیا جائے اور اب تک کا اخراج شدہ پانی سندھ کے کوٹے میں شمار کیا جائے۔ ربیع 2020-21 میں 0.56 ملین ایکڑ فٹ اور خریف 2021ء میں 0.052ملین ایکڑ فٹ پانی سندھ کے حصے میں شمارکیا جائے۔ پنجاب یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ منگلا ڈیم کو منصوبے کے مطابق بھرا جائے۔ دوسری طرف تونسہ کی نہریں جن کا کمانڈ ایریا 14 لاکھ ایکڑ سے زائد ہے۔ وہ خریف کی بوائی کے موسم میں شدید قلت کا شکار ہیں۔