آٹا مہنگا کراچی میں 20 کلو تھیلا 1360 کا ہو گیا، سونے کی درآمد بڑھ گئی : ادارہ شماریات
اسلام آباد (نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ) ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق 2 ہفتے کے دوران 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 60 روپے اضافہ دیکھا گیا۔ کراچی میں 1360، اسلام آباد 1333، لاہور 1070 اور پشاور میں قیمت 1150 تک پہنچ گئی۔ تفصیل کے مطابق ملک میں بیس کلوگرام آٹے کے تھیلے کی قیمت 1360 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں آٹے کا تھیلا 1080 روپے تک کا ہو گیا ہے۔ فیصل آباد، بہاولپور میں آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 1106 میں مل رہا ہے۔ اس کے علاوہ سرگودھا میں آٹے کے تھیلے کی قیمت 1000 روپے تک ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق ملتان میں آٹے کا تھیلا 1080 روپے، حیدر آباد میں 1300 روپے اور سکھر میں 1120 روپے تک کا فروخت ہو رہا ہے۔ لاڑکانہ کے شہری آٹے کا تھیلا 1180 روپے میں خرید رہے ہیں۔ پشاور اور بنوں میں بیس کلو آٹے کا تھیلا 1150 روپے‘ 1250 روپے تک میں بک رہا ہے۔ دوسری طرف ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ اپریل میں سالانہ بنیادوں پر سونے کی درآمد 435.71 فیصد بڑھی۔ اپریل میں ماہانہ بنیادوں پر سونے کی درآمد میں 52.51 فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان نے اپریل میں 15 کروڑ روپے مالیت کا 17 کلو گرام سونا درآمد کیا۔ اپریل 2020 میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے کا 3 کلو گرام سونا درآمد کیا گیا تھا۔ مارچ 2021 ء میں 9 کروڑ 90 لاکھ روپے کا 11 کلو گرام سونا درآمد کیا۔ جولائی تا اپریل سونے کی درآمد میں 39.05 فیصد کمی ہوئی۔ مالی سال کے 10 ماہ میں ایک ارب 10 کروڑ 80 لاکھ روپے کا سونا درآمد کیا گیا۔ گزشتہ سال جولائی تا اپریل ایک ارب 81 کروڑ 80 لاکھ روپے کا سونا درآمد کیا گیا۔ دریں اثناء ادارہ شماریات نے ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکٹرانک سروے کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 32 فی صد بچے سکول نہیں جا رہے۔ ملک میں شرح خواندگی 60 فی صد پر جمود کا شکار ہے۔ سندھ میں شرح خواندگی میں کمی آئی ہے۔ پرائمری، مڈل اور میٹرک کی سطح پر سکول میں داخلے جمودکا شکار ہیں۔ سروے کے مطابق سکول میں داخلے کے حوالے سے پنجاب میں سب سے زیادہ،کے پی میں دوسرے نمبر پر رہا، سندھ تیسرے اور بلوچستان آخری نمبر پر رہا،رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 47 فی صد، پنجاب میں 26 فی صد بچے سکول نہیں جا رہے۔ ادارہ شماریات کے سروے کے مطابق کروناکی پہلی لہر کے دوران ملک میں 40 فی صد گھرانے غذائی کمی کا شکار ہوئے، پاکستان میں 2فی صد گھرانے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ 84 فیصد گھرانے غذائی اعتبار سے محفوظ ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق ملک میں 93 فی صد آبادی کے پاس موبائل فون کی سہولت ہے۔ 65 فیصد مردوں اور 25 فی صد خواتین کے پاس موبائل فون ہیں۔