قومی اسمبلی:ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈینینس میں توسیع،اپوزیشن کی مخالفت
اسلام آباد (نامہ نگار) اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی میں محصول (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کی مزید 120دنوں کیلئے توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ مخدوم زین قریشی نے قرارداد پیش کی کہ قومی اسمبلی قوانین محصول (ترمیمی) آرڈیننس 2021کی 11 جون 2021سے مزید 120دن کی توسیع کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے انجینئر خرم دستگیر نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ زبانی طور پر عوام پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ کوئی بھی ٹیکس لگانا مقصود ہو تو پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کی جائے۔ ٹیکس قوانین کو آرڈیننسوں کے ذریعے لاگو کرنے کا رواج ختم ہونا چاہیے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے ٹیکسیشن آئین کی شق 73 کی خلاف ورزی ہے۔ مالیاتی بل کا تمام تر اختیار قومی اسمبلی کے پاس ہے، اگر آرڈیننس کے ذریعے منی بل آسکتا ہے تو بجٹ اجلاس کی کیا ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے قرارداد کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی نے پاکستان آرمز (ترمیمی) بل 2020کی منظوری دے دی۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ شوکت علی نے تحریک پیش کی کہ پاکستان آرمز (ترمیمی) بل 2020زیر غور لایا جائے۔ قومی اسمبلی میں الیکشن کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے 2020پیش کردی گئی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے الیکشن کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2020ایوان میں پیش کی۔وقفہ سولات کے دوران قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا کہ نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متعلق 6 انکوائریاں نیب اور ایک انکوائری ایف آئی اے میں زیر تفتیش ہے،نیب حکام ایئرپورٹ کا دورہ کر چکے،وزارت کی جانب سے نیب کو تمام دستاویزات فراہم کردی گئی ہیں ، تمام انکوائریاں مکمل ہونے کے بعد تمام تفصیلات سے متعلق ایوان کو آگاہ کردیا جائے گا جی ڈی اے کی سائرہ بانو نے پی آئی اے کے خسارے کا ذمہ دار ریٹائرڈ آفسران کی بھرتی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ریٹائرڈ افسران کی فوج ادارے میں بھرتی کی ہوئی ہے،کوئی بھی ریٹائرڈ افسر بچنے نہ پائے،کیا پی آئی اے میں جنگ چل رہی ہے،پچھلے5ماہ سے چیئرمین پی آئی اے کی تنخواہ کا پوچھ رہی ہوں میں ہمیں نہیں بتایا جا رہا،پی آئی اے افسران سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ ہماری نوکریوں کے پیچھے کیوں پڑی ہوئی ہیں،رکن علی گوہر کے سوال کے جواب میں ایوی ایشن ڈویژن نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ 2018میں پی آئی اے کا خسارہ67327ملین روپے تھا جو 2019میں کم ہوکر52602ملین روپے ہوگیا جبکہ مالی سال 2020میں پی آئی اے کا خسارہ مزید کم ہو کر 34643ملین روپے رہ گیا ،جنوری تا 31مارچ2021تک پی آئی اے کا خسارہ 7497ملین روپے تھا۔پارلیمانی سیکرٹری ایوی ایشن جمیل احمد خان نے کہا کہ پی آئی اے کا خسارہ کم کرنے کیلئے سب سے پہلے وہ انٹرنیشنل روٹس جو خسارے میں تھے ان کو بند کردیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ سکیم کے تحت2ہزار پی آئی اے ملازمین نے ریٹائرمنٹ لی۔ ان تمام اقدامات کی وجہ سے پی آئی اے کا خسارہ مسلسل کم ہورہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ پی آئی اے کے آن لائن ٹکٹ بکنگ ہوتی ہے یا دوسرا طریقہ ایجنٹ ہیں۔ اخراجات کو کم کرنے کیلئے پی آئی اے کے 15بکنگ آفس بند کردیے ہیں۔ جی ڈی اے کی سائرہ بانو نے سوال کیا کہ میں پارلیمانی سیکرٹری کے جواب سے مطمئن نہیں، اگر پی آئی اے نقصان میں جا رہا ہے۔ ہم نے ریٹائرڈ افسران کی فوج ادارے میں بھرتی کی ہوئی ہے۔ کوئی بھی ریٹائرڈ آفیسر بچنے نہ پائے، کیا پی آئی اے میں جنگ چل رہی ہے۔ میں ایوی ایشن کمیٹی کی رکن ہوں میں پچھلے5ماہ سے چیئرمین پی آئی اے کی تنخواہ کا پوچھ رہی ہوں‘ ہمیں نہیں بتایا جا رہا۔ پی آئی اے افسران سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ ہماری نوکریوں کے پیچھے کیوں پڑی ہوئی ہیں۔ بتایا جائے نقصانات کم کرنے کیلئے ہم نے کیا کیا ہے۔ ایوی ایشن ڈویژن کو ہم نے ریٹائرڈ اور ڈیپوٹیشن پر ملازمین کو رکھ کرائیر فورس ون بنا دیا ہے۔ اس سے پی آئی اے کے نقصاناے کم نہیں ہوں گے، مجھے چیئرمین پی آئی اے سے لیکر تمام ڈائریکٹرز کی تنخواہوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور وہ سب ڈیپوٹیشن پر کیسے آئے اسکی بھی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔ پارلیمانی سیکرٹری ایوی ایشن جمیل احمد خان نے کہا کہ ڈیپوٹیشن پر افسران پہلے بھی آتے رہے ہیں اب بھی اسی طرح ڈیپوٹیشن پر افسران ہیں۔ چیئرمین پی آئی اے ڈیپوٹیشن پر نہیں وہ ریٹائرڈ افسر ہیں۔ میں محترمہ کو پی آئی اے چیئرمین کو ملنے والی تمام مراعات کی تفصیلات سے آگاہ کردوں گا۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے کہا کہ تفصیلات رکن کی بجائے ایوان میں رکھی جائیں۔ نصیبہ چنا کے سوال کے جواب میں ایوی ایشن نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ تین کمپنیوں نے اندرون ملک پروازوں کا آغاز کردیا ہے۔ رکن آغا رفیع اللہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن جمیل احمد خان نے کہا کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متعلق چھ انکوائریاں نیب میں زیر تفتیش ہیں۔ نیب حکام ایئرپورٹ کا بھی دورہ کر چکے ہیں جبکہ وزارت کی جانب سے نیب کو تمام دستاویزات فراہم کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متعلق ایک انکوائری ایف آئی اے میں بھی زیر تفتیش ہے۔ تمام انکوائریاں مکمل ہونے کے بعد تمام تفصیلات سے متعلق ایوان کو آگاہ کردیا جائے گا۔ رکن سید محمود شاہ کے سوال کے جواب میں معاون خصوصی پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے ایوان کو آگاہ کیا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی ایشوز کی وجہ سے فور جی سروسز بند کی گئیں۔ رکن نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ بلند عمارتوں سے متعلق ماسٹر پلان بنا رہے ہیں جس میں سیفٹی سے متعلق تمام ایس او پیز کا خیال رکھا جارہا ہے ۔ 30ہزار سکولوں میں بچوں کیلئے خصوصی واش رومز تعمیر کئے جائیں گے ۔اسد قیصر نے قلات اور سوراب میں تھری جی اور فور جی سروس معطل کئے جانے سے متعلق سوال محرک کے کہنے پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو ارسال کردیا۔ وقفہ سوالات کے دوران محمود شاہ نے کہا کہ یہ معاملہ کمیٹی کو بھجوایا جائے جس پر وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر ظہیر الدین بابر نے کہا کہ اگر اس سے معزز رکن کی تشفی ہوتی ہے تو سوال کمیٹی کو بھجوا دیا جائے جس پر سپیکر نے سوال متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ایجنڈے کے مطابق کارروائی مکمل ہو نے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔