پی پی دوبارہ اتحاد کا حصہ بنی تو پی ڈی ایم نیا سیکرٹری جنرل ڈھونڈ لے: شاہد خاقان
اسلام آباد (وقائع نگار) احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت شاہد خاقان عباسی وغیرہ کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں عدالت نے ملزموں کی حاضری لگائی اور نیب گواہ اسسٹنٹ اکنامک ایڈوائزر اللہ نواز کا بیان قلمبند کرنا شروع کیا جس کے دوران بیرسٹر ظفر اللہ نے گواہ کی طرف سے پیش کردہ دستاویز پر اعتراض کر دیا۔ بیان مکمل ہونے پر وکیل صفائی نے جرح مکمل کر لی۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے نیب گواہ وزارت توانائی کے ڈائریکٹر عبدالرشید جوکھیو کے بیان پر جرح کے دوران استفسار کیا کہ جی آئی ڈی سی کا قانون کتنی بار بنایا گیا؟ جس پر گواہ نے کہا کہ یہ قانون تین بار بنایا گیا۔ ایک بار ترمیم لا ئی گئی۔ ہائی پاور بورڈ جی آئی ڈی سی کے منصوبے دیکھتا ہے۔ سماعت یکم جون تک کیلئے ملتوی کر دی۔ شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت پیشی کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی دوبارہ اپوزیشن اتحاد کا حصہ بنی تو پی ڈی ایم نیا سیکرٹری جنرل ڈھونڈ لے، اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ سینٹ الیکشن کے معاملے پر تحفظات برقرار ہیں۔ نیب کا یہ کیس تیسرے سال بھی جاری ہے۔ ہم نے نیب میں تفتیش اور عدالتوں میں سماعت کے دوران کیمرے لگانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ عوام کو پتا ہو کہ نیب کیا کر رہا ہے۔ ملک کو سب سے زیادہ نقصان نیب نے پہنچایا ہے۔ کابینہ جو مرضی فیصلے کرتی رہے کوئی افسر عملدرآمد کرنے کو تیار نہیں۔ نیب کے اندر چینی کا سکینڈل آئے گا مگر سب بری الذمہ ہو جائیں گے۔ ای سی سی اور رنگ روڈ دونوں سکینڈل پر کچھ بھی نہیں ہو گا۔ دونوں سکینڈلز میں جن کے نام آ رہے ہیں انھیں قربانی کا بکرا بنایا جائے گا۔ اصل ملزم کوئی اور ہیں۔ حکومت ہر وقت سوچتی رہتی ہے کہ کیسے اپوزیشن کو دبایا جائے۔ پی ڈی ایم کے اندر کوئی دعوت پیپلز پارٹی کو نہیں دی گئی۔ مولانا صاحب نے واضح کہا ہے کہ اپنا اعتبار بحال کریں۔ پی ڈی ایم میں وہی شامل ہو گا جو اپنا اعتماد بحال کریں گے۔