سینٹ،فلسطینیوںپر اسرائیلی مظالم کیخلاف متفتہ قرار دار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سینٹ میں فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے سینٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے تحریک پیش کی۔ ایوان نے متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری دیدی۔ چیئرمین سینٹ کی خصوصی ہدایت پر قرارداد کے مختلف زبانوں فرانسیسی، عربی، ہسپانوی اور دیگر زبانوں میں تراجم کرکے دنیا کے پارلیمانوں کو ارسال کئے جائیں گے۔ قرارداد پر تمام ارکین سینٹ کے دستخط موجود ہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سینٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران میں نے مسئلہ فلسطین پر پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے واضح موقف پیش کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی انسانی حوالے سے مدد کریں گے۔ میں بطور وائس چیئرمین تحریک انصاف تمام پارلیمانی رہنمائوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے میرے ہاتھ مضبوط کیے اور ایک متفقہ قرارداد پیش کی۔ میں یہ قرارداد جنرل اسمبلی لے کر گیا اور وہاں سب شرکاء کی خدمت میں پیش کی اور بتایا کہ یہ ہماری 22 کروڑ عوام کا متفقہ فیصلہ ہے۔ صدر جنرل اسمبلی نے روایت قائم کی کہ انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اوپننگ ریمارکس دیئے اور اپنے کرب کا اظہار کیا۔ میں نے اس شخصیت کو 27 مئی کو دورہ پاکستان کی دعوت دی اور وہ تشریف لا رہے ہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان کی ریاستی پالیسی فلسطین کے حوالے سے سیدھی ہے کہ اسرائیل مغرب کے وسائل سے پیدا ہونے والا ایسا ناجائزہ بچہ ہے جس کا وجود بیت المقدس میں کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا، بیت المقدس فلسطین کا دارالخلافہ ہے، جس دن جنگ بندی ہوئی اس میں پاکستان کا مرکزی کردار تھا۔ منگل کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے مالیاتی بل، ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2021کی نقل سینٹ میں پیش کی۔ چیئرمین سینٹ نے بل خزانہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ اجلاس کے دوران فلسطین سے متعلق تحریک پر دوسرے روز بھی بحث کی گئی۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر سردار شفیق ترین نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر درجنوں قراردادیں اقوام متحدہ میں منظور کی جاچکی ہیں جو مذمتی بیانات سے آگے نہیں جا سکیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ آج تک دو ہزار 573قراردادیں اقوام متحدہ پاس کر چکی ہے۔ ان قراردادوں کی ایک خاص زبان ہے۔ آج جو قرارداد پاس کریں اس میں کوئی مفاہمتی جملہ نہ رکھیں۔ آج ایک سخت ترین مزاحمتی قرارداد پاس کریں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نہتے مسلمانوں پر جو تشدد کیا گیا اس کو دنیا نے دیکھا۔ پاکستان کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک نے اس کے لئے آواز بلند کی گئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ وہ وقت کب آئے گا کہ جب سو کالڈ مسلم امہ ظلم و ستم کے خلاف عملی انداز میں کھڑی ہوگی۔ یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ فلسطین کے عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ غزہ کے لوگوں نے بمباری کا نہتے ہاتھوں مقابلہ کیا۔ اس پورے واقعے کے اندر او آئی سی کہاں تھی، عرب لیگ کدھر تھی ، مسلم امہ کی لیڈرشپ کہاں تھی؟، وہ مسلم ممالک جنہوں نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بنائے ان کو چاہئے تھا وہ اپنا نیا اثرورسوخ استعمال کرتے اور فلسطین کے اندر خونریزی کو روکتے، 41 مسلم ممالک کی آرمی کہاں تھی، آرمی نہیں آئی۔ رضا ربانی نے کہا کہ فوری طور پرایک مسلم فنڈ قائم کیا جائے، جس کے ذریعے سے ہسپتالوںکی دوبارہ تعمیر کی جائے، سڑکوں کی دوبارہ تعمیر کی جائے، واٹر سپلائی بحال کی جائے، مسلم دنیا کو فوری طور پر اسرائیل پر معاشی پابندیاں لگانی چاہئیں۔ مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ حکومت کتنی امداد غزہ میں بھیج چکی ہے، حماس نے اسرائیل کا مقابلہ کیا۔ اسرائیل کو صرف طاقت کی زبان سمجھ آتی ہے۔ علی محمد خان نے ٹیکس لازترمیمی) بل 21-2020 )کی نقل پیش کی جبکہ بابراعوان نے کہا کہ منی بل، ٹیکس لاز( ترمیمی) بل 2020-21 قومی اسمبلی میں پہلے پیش کیا جا چکا ہے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ارکان کو ہدایت کی وہ 28 مئی تک اپنی تجاویز قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھجوا دیں، قائمہ کمیٹی اپنی رپورٹ 10 دن میں ایوان میں پیش کرے۔ سینٹ میں منی بل، ٹیکس لاز (ترمیمی) بل21-2020کی نقل پیش کر دی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ دس دن میں اپنی سفارشات ایوان میں پیش کرے گی۔ سینٹ میں فلسطین کی صورتحال پر بحث کے لئے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔ سینٹ میں منگل کو بھی فلسطین کی صورتحال پر بحث کے لئے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔ سینٹ میں فلسطین کے حوالے سے قرارداد کی منظوری کے موقع پر ہونے والا ’’واک آئوٹ ‘‘ ناکام ہوگیا۔ چیئرمین سینٹ کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ، متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری کے بعد ایوان میں سینیٹرز نے تقاریر کیں جس پر جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے چیئرمین سینٹ سے کہا کہ پہلی بار دیکھا ہے کہ قرارداد منظور ہونے کے بعد بھی ارکان تقاریر کررہے ہیں ان کو روکا جائے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں آپ کو کیا اعتراض ہے۔ جس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ رولز اور ڈسپلن کے خلاف ہے تقریر کرنے والوں کو روکا جائے وگرنہ ہم واک آئوٹ کریں گے۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ زیادتی ہے اور احتجاج کرتے ہوئے چند ہمنوا سینیٹرز کے ساتھ سینٹ ہال سے باہر نکل گئے۔ واک آئوٹ میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین سینٹ نے حصہ نہیں لیا۔ کہا جا سکتا ہے کہ واک آئوٹ ناکام ہوگیا کیونکہ سینٹ کی کارروائی جاری رہی۔ سینٹ کا اجلاس جمعرات کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعرات کو چیئرمین سیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینٹ کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں متفرق بلز پیش کئے جائیں گے۔