• news

مسئلہ کشمیرکا حل ضروری ،حصوصی حیثیت نہ بدلی جائے

اسلام آباد (خبر نگار) جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکر نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا بخوبی علم ہے۔ جنوبی ایشیا میں امن کا دارومدار پاک بھارت تعلقات کی بحالی میں ہے۔ دونوں ممالک کیلئے ضروری ہے کہ تنازع کشمیر کا حل نکالیں۔صدر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی وولکن بوزکر نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا یو این جنرل اسمبلی نے فلسطین کی صورتحال پر اجلاس بلایا۔ عالمی قوانین کی خلاف ورزی سے کئی فلسطینیوں کی جانیں گئیں۔ شاہ محمود قریشی نے فلسطینیوں کے حقوق کیلئے مضبوط مؤقف اپنایا۔ اس وقت مذاکرات کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جاسکے۔ مشرق وسطیٰ میں امن تک جنرل اسمبلی چین سے نہیں بیٹھے گی۔ کرونا نے دنیا میں بڑے مسائل کو جنم دیا۔ ان مسائل کا حل مشترکہ لائحہ عمل سے ہی ممکن ہے۔صدر یو این جنرل اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ فریقین پر زور دیا زمینی حقائق کو تبدیل نہ کیا جائے، متنازعہ علاقے کی حیثیت کو بدلنے سے گریز کیا جائے، افغانستان میں امن کی بحالی بھی ضروری ہے، پاکستان نے کئی ملین افغان مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے، امداد نہ ہونے کے باوجود پاکستان نے افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھایا، پاکستانیوں نے مصیبت کی گھڑی میں افغان مہاجرین کو پناہ دی، پاکستان اور افغانستان کو جدا نہیں کیا جاسکتا، افغانستان میں امن، پاکستان اور علاقائی ترقی کیلئے لازم ہے، پاکستان نے افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے مثبت کردار ادا کیا۔ وولکن بوزکر نے مزید کہا کہ کرونا ویکسین امیر اور غریب ممالک کی یکساں ضرورت ہے، حکومت پاکستان کے اقدامات کے حوصلہ افزا نتائج آ رہے ہیں، پاکستان کرونا میں کمی لانے، لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے مؤثر کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے، پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کے قدرتی حل کیلئے کردار ادا کیا۔ عمران خان نے رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی روک تھام پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکر کہنا ہے کہ فلسطین پر بے عملی اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ فلسطین کی صورتحال پر میٹنگ بلائی، اس میٹنگ کا مقصد تھا کہ سکیورٹی کونسل کی خاموشی اور ڈیڈلاک کا ازالہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جموں کشمیر کی صورتحال کا بھی بخوبی علم ہے، ادراک ہے ایک عام پاکستانی کشمیر کے حوالے سے کیا محسوس کرتا ہو گا۔ بطور صدر جنرل اسمبلی میں انڈیا، پاکستان پر زور دیتا ہوں کہ اس مسئلے کے پر امن حل کے راستے پر چلیں۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ کشیدگی سے بھڑکنے والی آگ ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران سیز فائر کی خبر آئی۔ انہوں نے وولکان بوزکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ  سے امن عمل جاری رکھنے کی توقع کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’حالیہ کشیدگی سے جو آگ بھڑکی ہے وہ ابھی پوری طرح بجھی نہیں ہے، اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے صدر جنرل اسمبلی اپنا کردار ادا کریں اور اس آگ کو بجھانے کا واحد حل مذاکرات اور اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے وولکان بوزکر کی اسلام آباد میں موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال اور انہیں مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں مماثلت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی خودارادیت مانگ رہے ہیں اور کہہ رہے کہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اقوام متحدہ نے ہم سے وعدہ کیا تھا جو وفا نہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیر دونوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کا مرکز تبدیل ہو رہا ہے، آج عالمی برادری پاکستان کو مسئلے کے حصے کے طور پر نہیں بلکہ مسئلے کے حل کے طور پر دیکھ رہی ہے، یہ گزشتہ چند سالوں میں آنے والی ڈرامائی تبدیلی ہے۔ اس موقع پر وولکان بوزکر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے طور پر میں غیر جانبدار ہوں، لیکن فلسطین جیسے مسئلے پر شاید ہی کوئی غیرجانبدار رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل مذاکرات کی طرف فوری واپسی ہے جس کا مقصد قبضے کا خاتمہ اور دو ریاستوں کا قیام ہے، جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس کے بعد سیز فائر پہلا مقصد ہے لیکن آخری نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ ایک جیسا ہے اور یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسئلہ جموں و کشمیر کو کبھی زیادہ اہمیت نہیں دی گئی، لہٰذا یہ پاکستان کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ زیادہ مضبوطی سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں پیش کرے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کونسل کو غلط کو درست کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ کونسل فلسطینیوں کے زندہ رہنے اور استصواب رائے سمیت بنیادی حقوق کے عملی نفاذ کو یقینی بنائے اور بین الاقوامی انکوائری کے ذریعے جارحیت کے مرتکب ظالم کا مواخذہ کرے۔ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اعلی ترین ادارے سے منسلک یہ کونسل انسانی حقوق اور انسانی عظمت و وقار کے تحفظ کی پاسدار ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن